اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مقامی مارکیٹوں میں دستیاب اسمگل شدہ بھارتی ڈائریکٹ ٹو ہوم ( ڈی ٹی ایچ) ڈیوائسز کی روک تھام کے اقدامات تجویز کرنے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کا حکم دے دیا جس کی وجہ سے ملکی آمدنی کا خاصہ نقصان ہورہا ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستانی مارکیٹوں میں بھارتی ڈی ٹی ایچ یا میجک ڈیوائسز کی باآسانی دستیابی کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کی۔

واضح رہے کہ ڈی ٹی ایچ سیٹیلائٹ ٹی وی جدید ترین ٹیکنالوجی ہے جس سے ڈجیٹل ٹی وی کی نشریات گھروں میں آتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی ٹی ایچ نیلامی:’چیئرمین پیمرا معاملہ سپریم کورٹ میں اٹھائیں‘

عدالت کے حکم پر بنائی جانے والی کمیٹی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین جہانزیب خان، کسٹم کے رکن محمد زاہد، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن اور پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین سلیم بیگ شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے کمیٹی کو احکامات دیئے کہ سنجیدگی سے اس لعنت سے نمٹنے اور ہنگامی بنیادوں پر اس کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے 10 دنوں میں اپنی سفارشات پیش کریں۔

اس موقع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ان ڈیوائسز میں بھارتی چینلز ہی آتے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان کا قیمتی زرِ مبادلہ ملک سے باہر جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی ڈی ٹی ایچ کا قانونی متبادل کیا ہے؟

دوسری جانب ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی کی جانب سے ’گرے ٹریفک‘ پر پیش کی گئی رپورٹ میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) ہنگامی بنیادوں پر ملک میں موبائل سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں، زونگ، یوفون، ٹیلی نار، جاز، وغیرہ کا فرانزک آڈٹ کروائے تاکہ آن لائن بزنس کرنے والی کمپنیوں کی نگرانی کی جاسکے۔

مذکورہ رپورٹ سپریم کورٹ کے ملک میں گرے ٹریفک کے معاملے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران پیش کی گئی۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ ایف آئی اے گرے ٹریفک کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں اور اقدامات سے عوام کو آگاہ کرے تاکہ اس حوالے سے بھرپور پیغام پہنچ جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی ٹی ایچ یا کیبل سروس، آپ کے لیے کون سی بہتر؟

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ایک ویب پورٹل بنایا جائے جو موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے گرے ٹریفک کی نشاندہی کی رپورٹس ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو فراہم کرے تا کہ ان کے کلاف فوری تحقیقات اور کارروائی کی جاسکے۔

تاہم جہاں گرے ٹریفک کو تحفظ فراہم کرنے میں سرکاری مداخلت پائی جائے تو ملوث عہدیدار کو فوری طور پر برطرف کر کے اس کے خلاف تفتیش کی ی جائے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی کالز میں آنے والی جھوٹی کالر لائن آئڈینٹی فکیشن (سی ایل آئی) بھی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے جس کی وجہ سے قانونی طور پر کال ٹریس نہیں ہو پاتی۔

اس کے نتیجے میں موبائل کمپنیوں کو بھی خاصہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

دورانِ سماعت ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ادارہ گرے ٹریفک کی روک تھام کے لیے مسلسل کارروائیاں کررہا ہے۔


یہ خبر 26 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mazhar Oct 26, 2018 12:17pm
Does public has local DTH first?