بزرگ کشمیری رہنما سردار خالد ابراہیم انتقال کرگئے

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2018
—فوٹو بشکریہ فیس بک سردار خالد ابراہیم
—فوٹو بشکریہ فیس بک سردار خالد ابراہیم

مظفر آباد: بزرگ کشمیری رہنما اور جموں کشمیر پیپلز پارٹی (جے کے پی پی) سربراہ سردار خالد ابراہیم برین ہیمبرج کے باعث71 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بزرگ رہنما کو ہفتے کی رات برین ہیمرج ہونے کے بعد ان کی رہائش گاہ سے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اتوار کے روز وہ انتقال کرگئے، انہوں نے سوگواران میں اپنی اہلیہ 2 بیٹوں اور بیٹیوں کو چھوڑا۔

بعد ازاں سیکڑوں گاڑیوں کے قافلے میں ان کے جسدِ خاکی کو راولا کوٹ منتقل کیا گیا جہاں پیر کے روز ان کی تدفین کی جائے گی جبکہ حکومت آزاد کشمیر نے ان کی وفات پر ایک روزہ سوگ کا بھی اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’آزاد جموں کشمیر پاکستان کا حصہ ہے‘

واضح رہے کہ سردار خالد ابراہیم کی اہلیہ سابق صدر جنرل ایوب خان کی قریبی رشتہ دار ہیں جبکہ ان کی ایک خواہر نسبتی نورین ابراہیم خواتین کی مخصوص نشست پر پاکستان تحریک انصاف کی رکنِ قومی اسمبلی ہیں۔

5 مرتبہ آزاد کشمیر اسمبلی کا حصہ رہنے والے سردار خالد ابراہیم نے 5 نومبر 1947 کو راولا کوٹ کے مضافاتی علاقے کوٹ مٹے خان میں آزاد کشمیر کے بانی صدر سردار محمد ابراہیم کے ہاں جنم لیا۔

انہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز 70 کی دہائی کے آخر میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے پلیٹ فارم سے کیا، وہ بلا خوف و خطر ببانگِ دہل حق اور سچ بات کہنے والے سیاستدان سمجھے جاتے تھے۔

بعدازاں پی پی پی کی قیادت کے ساتھ اختلافات پیدا ہونے پر پارٹی انہیں نظر انداز کرنے لگی جس سے مزید فاصلے بڑھ گئے اور نومبر 1990 میں انہوں نے جے کے پی پی کی بنیاد رکھی جس کا انتخابی نشان تلوار تھا۔

مزید پڑھیں: آزاد کشمیر: ہائی کورٹ کے 5 ججز کی تعیناتی چیلنج

سردار خالد ابراہیم نے اسمبلی کے فلور پر ہائی کورٹ کے 5 ججز کی تقرری کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ چیف جسٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے وہ گزشتہ کچھ عرصے سے آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ کے ساتھ تنازع میں الجھے ہوئے تھے۔

اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے بارہا انہیں طلب کر کے اپنے بیان کی وضاحت دینے کا حکم دیا لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے جانے سے انکار کردیا تھا کہ وہ کوئی وضاحت پیش نہیں کریں گے اور اس کی جگہ جیل جانے کو ترجیح دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں