جینیوا: انسانی حقوق کے رضاکاروں نے اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک سے مغربی صوبے زنجیانگ میں مبینہ طور پر 10 لاکھ مسلمانوں کو قید کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر چین پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل 2013 کے بعد پہلی مرتبہ چین کے ریکارڈ کا جائزہ لے گی، معمول کے مطابق کی جانے والی چھان بین چین میں اقلتیی گروہوں خاص کر یوغوروں اور تبت سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر غور کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ چینی صوبے زنجیانگ میں میں اکثریتی گروہ ہان چائینیز اور اقلیتی گروہ یوغوروں کے درمیان تنازع میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ چین کا غیر انسانی سلوک کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذکورہ صوبے میں اسلامی شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کی جانب سے خطرات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے مسلمانوں کو قید میں رکھنے کا الزام مسترد کردیا

اس بارے میں جرمنی کے شہر میونخ میں موجود ورلڈ یوغور کانگریس کے صدر ڈولکن عیسٰی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 5 سالوں میں چین میں انسانی حقوق کی صورتحال بہت خراب ہوئی ہے خاص کر زنجیانگ اور تبت کے علاقوں میں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے ہم توقع کرتے ہیں کہ ریاستوں کو اس کے خلاف بھرپور طریقے سے آواز اٹھانی چاہیے۔

خیال رہے کہ چین کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام مسلسل مسترد کیا جاتا ہے ان کا کہنا ہے کہ چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث افرادکو کیمپوں میں رکھ کر ہنر کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ انہیں روزگار کے موقع میسر آسکے۔

مزید پڑھیں: چین میں یوغور مسلمانوں کو قید کیے جانے پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

اس ضمن میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یوغور صوبے میں جبری طور پر حراستی کیمپوں میں 10 لاکھ سے زائد افراد کو قید کرنے سمیت چینی حکومت کی جانب سے منظم انداز میں کیے جانے والے جبر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

دوسری جانب تبت کی جلاوطن حکومت کے سربراہ لوبسنگ سنگے نے جینیوا میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کا کہا کہ ’چینی معنوں میں سوشلزم کا مطلب ہے عدم جمہوریت، ایک جماعت کی اجارہ داری اور انسانی حقوق کی غیر موجودگی‘۔

اس بارے میں سوئٹزر لینڈ میں پناہ لیے ہوئے ایک تبت سے تعلق رکھنے والے راہب کا کہنا تھا کہ ’اگر اقوامِ متحدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر چین کی باز پرس نہیں کرسکتی تو کون کرے گا؟‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے ہاتھ اور پاؤں میں اب تک تشدد کے نشانات موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین: ‘یوغور اقلیت کو حراستی کیمپوں میں قید رکھنا خوفناک ہے‘

انہوں نے عالمی ادارے سے درخواست کی کہ چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بغور جائزہ لیا جائے، کیوں کہ اگر اس مرتبہ اقوامِ متحدہ چین کا احتساب کرنے میں ناکام ہوگئی تو یہ پوری انسانیت کی ناکامی ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں