کراچی میں غیرقانونی جلسوں، ریلیوں اور احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس کی انسداد فسادات فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

پولیس ہیڈ کوارٹر گارڈن میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) ڈاکٹر امیر شیخ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فسادات اور مظاہروں کو روکنے کے لیے جوانوں کو بین الاقوامی طرز پر گیس ماسکس اور تمام ضروری ساز و سامان سے لیس کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انسداد فسادات فورس کی ابتدائی نفری 3 سو 57 ہے تاہم جلد ایک ہزار سے زائد مزید اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

فورس کے ڈیوٹی کے طریقہ کار پر بات کرتے ہوئے سربراہ کراچی پولیس نے کہا کہ انسداد فسادات فورس کے کسی اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں ہوگا لیکن وہ ڈنڈوں اور پتھروں سے بچاؤ کے آلات سے لیس ہوں گے جو مظاہرین کو منتشر کرنے کے کام آئیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'محکمہ پولیس کا مقصد عوامی خدمت، جرائم کے خلاف ڈٹ جانا ہے'

ساؤتھ اور ویسٹ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز میں فی الحال سو، سو جوان فورس میں تعینات کیے گئے ہیں، ایسٹ پولیس ہیڈکوارٹر کے 3 اسکواڈ 150 اہلکاروں پر مشتمل ہوں گے۔

تمام جوان صبح 8 بجے سے اپنے ڈیوٹی اوقات کے اختتام تک اپنے اپنے زون کے ہیڈکوارٹرز میں باوردی اور ساز و سامان کے ساتھ موجود رہیں گے۔

ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ کراچی کے کسی بھی مقام پر ضرورت پڑنے پر ان اہلکاروں کو میدان میں لایا جائے گا۔

کراچی پولیس چیف کے مطابق یہ جوان 3 ماہ تک انسداد فسادات فورس میں کام کریں گے، اور پھر انہیں ان کی مرضی کی پوسٹنگ ملے گی جبکہ ان کی جگہ دوسرے جوان آجائیں گے۔

مزید پڑھیں: پولیس میں اصلاحات کے لیے چند تجاویز

ان کا کہنا تھا کہ انسداد فسادات فورس کے جوانوں کو احتجاج اور ریلیوں کی صورتحال میں حکمت عملی سے نمٹنے کی باقاعدہ ٹریننگ دی جا رہی ہے۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں پولیس اہلکاروں کا دوست ہوں، ہم سب قوم کے محافظ ہیں، اس لیے کسی کے ساتھ بھی زیادتی نہ کریں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شہریوں کا احترام پولیس پر لازم ہے، اہلکار عوام کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئیں‘۔

خیال رہے کہ اینٹی رائٹس فورس کے قیام کی تقریب پولیس ہیڈ کوارٹر گارڈن میں منعقد ہوئی، جس میں ڈی آئی جی، ضلعی ایس ایس پیز اور ایس ایس پی ہیڈکوارٹر نے شرکت کی۔

آئی جی سندھ کا پولیس کو نئے تقاضوں کے ساتھ چلانے کا عزم

دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام نے کہا ہے کہ ’پولیس اب جدید دور کے تقاضوں کے ساتھ چلے گی۔

انہوں نے سندھ پولیس کے تمام افسران کو ہدایت جاری کی کہ وہ اپنے اپنے دفاتر میں نوٹس بورڈ آویزاں کریں اور دیگر اہم متعلقہ اشیا کی بھی دفاتر میں موجودگی یقینی بنائیں۔

ان کا تھا کہ سی پی او سمیت تمام ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز، اے ایس پیز کے دفاتر کے ساتھ ساتھ تھانوں کی سطح پر نوٹس بورڈز کی تنصیب کو یقینی بنایا جائے۔

آئی جی سندھ نے مزید کہا کہ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر مہینے کے بہترین افسر (Officer Of the Month) کا اعزاز بھی دیا جائے اور اس کا نام تمام دفاتر کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کیا جائے گا۔

نیب کے ڈر سے افسران نے کام نہ کرنے کی پالیسی اپنالی، وزیراعلیٰ سندھ

علاوہ ازیں وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے ڈر سے سرکاری افسران نے کام نہ کرنے کی پالیسی اپنالی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ نیب کے سلوگن ’سے نو ٹو کرپشن (Say No To Corruption) سے لگتا ہے کہ ہم سب کرپٹ ہیں‘۔

نیب پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب کے ڈر سے تمام سرکاری افسران نے کام نہ کرنے کی پالیسی اپنالی ہے، کیونکہ جو کام نہیں کرتا اس کے ساتھ کوئی مسئلہ بھی نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: سندھ پولیس کی مراعات پنجاب پولیس کے برابر کرنے کا فیصلہ

صوبائی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے وزیرِاعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی محنت سے کراچی میں امن و امان قائم ہوا اور امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے گئے۔

وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ (این آئی ایم) کا ملک کے سرکاری افسران کی ٹریننگ میں اہم کردار ہے اور ان کا ٹریننگ پروگرام بہت ہی کارگر ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ محدود وسائل کے باوجود ادارے کی کارکردگی بہترین ہے، ان کے افسران کو اتنی مراعات نہیں ملتیں جتنی ’بزنس مین‘ کو ملتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں