سماجی رابطوں کی سب سے مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے کہا ہے کہ وہ اس رپورٹ پر اتفاق کرتا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے میانمار میں ’آف لائن تشدد کو فروغ‘ دینے سے روکنے میں ناکام رہا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک آزادانہ رپورٹ جس کو فیس بک نے کمیشن کیا، اس میں کہا گیا کہ ویب سائٹ نے انسانی حقوق کے غلط استعمال کے پھیلاؤ کے لیے ’ماحول‘ فراہم کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2020 کے انتخابات سے قبل فیس بک کو ’ٹھیک سمت میں کام ‘ کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: میانمار میں روہنگیا نسل کشی اب بھی جاری ہے، اقوام متحدہ

تاہم فیس بک کا کہنا تھا کہ میانمار میں مسائل کو حل کرنے میں انہوں نے مدد کی لیکن اس میں ’مزید کام کرنا‘ باقی ہے۔

یہ رپورٹ اس واقعے کے بعد کمیشن کی گئی، جس میں اقوام متحدہ کی جانب سے آن لائن نفرت کے اظہار پر فیس بک کا جواب پر’سست اور غیر موثر‘ ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

اس حوالے سے غیر منافع بخش ادارے بزنس برائے سماجی ذمہ داری (بی ایس آر) نے 62 صفحات پر مشتمل آزادی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ میانمار میں ’نفرت پھیلانے اور نقصان کا سبب بننے والوں کے لیے فیس بک ایک ذریعہ بن گیا ہے‘۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’کچھ صارفین جمہوریت کو کمزور کرنے اور آف لائن تشدد کو ہوا دینے کے لیے ایک پلاٹ فارم کے طور پر فیس بک کا استحصال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ فیس بک کو نفرت انگیز تقاریر پر اپنے موجودہ پالیسیوں کو مزید سختی سے نافذ کرنا ہوگا، انسانی حقوق سے متعلق پالیسی کو متعارف کرانے اور میانمار میں انتظامیہ کے ساتھ بہتر روابط قائم کرنے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی، فوجی افسران کے ٹرائل کی تجویز

واضح رہے کہ میانمار میں ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد فیس بک صارفین ہیں اور زیادہ تر افراد کے لیے سوشل میڈیا ویب سائٹس خبریں حاصل کرنے اور شیئر کرنے کا واحد ذریعہ ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس میانمار کی فوج نے راخائن ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کے نام پر ان کی نسل کشی کی تھی، جس میں ہزاروں افراد کی اموات ہوئی تھیں جبکہ 7 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو پڑوسی ملک بنگلہ دیش نقل مکانی کرنی پڑی تھی۔

اس آپریشن کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت صوابدیدی قتل، ریپ اور زمینوں کے جلانے کے بھی الزامات سامنے آئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں