لاہور ہائیکورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی کے خلاف غداری کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

صوبائی دارالحکومت کی عدالت میں جسٹس عاطر نے محمود شہری شبیر اللہ کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے درخواست کو ناقبل سماعت قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا ہے، آپ کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

مزید پڑھیں: خادم حسین رضوی سمیت 400 مظاہرین کےخلاف مقدمات درج

عدالت نے ریمارکس دیے کہا احتجاج اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف حکومت کارروائی کر رہی ہے، اس طرح کی درخواستیں دائر کرنے سے عدالتوں پر کیسز کا بوج بڑھتا ہے، پھر بھی آپ اس طرح کی درخواستیں دائر کرتے ہیں۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ غداری کی کارروائی کرنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے عدالت کا نہیں۔

واضح رہے کہ عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں چیف سیکریٹری پنجاب، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب سمیت دیگر افراد کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کو بری کرنے کے فیصلے پر مولانا فضل الرحمٰن، خادم حسین رضوی اور دیگر نے ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی اور عدلیہ اور فوج کے خلاف بیان بازی کی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ اس فیصلے بعد کیے جانے والے احتجاج میں توڑ پھوڑ کی گئی اور پولیس افسران اور شہریوں پر تشدد کیا گیا، لہٰذا عدالت ان کے خلاف غداری کی کارروائی کا حکم دے۔

تاہم عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے معاہدہ طے پاگیا، مظاہرین کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا۔

اس احتجاج کے دوران مختلف مقامات پر دھرنے دیے گئے تھے جبکہ جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ کے واقعات بھی رونما ہوئے تھے اور 3 دن تک ملک میں نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا تھا۔

بعد ازاں حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا، جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے اور معمولات زندگی بحال ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں