شہید سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) طاہر خان داوڑ کے بھائی نے بہیمانہ قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جی آئی ٹی) کو مسترد کردیا۔

گزشتہ روز اسلام اباد کے چیف کمشنر نے طاہر داوڑ کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایس پی پولیس انویسٹی گیشن اسلام آباد کی سربراہی میں 'جے آئی ٹی' تشکیل دی تھی۔

تاہم مقتول طاہر داوڑ کے بھائی احمدالدین داوڑ نے کہا کہ وہ پاکستان میں بننے والی جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'میرے بھائی حساس شہر سے لاپتہ ہوئے اور ان کی لاش افغانستان میں ملی، اس لیے اس کیس میں ایک ملک نہیں بلکہ دو ممالک ملوث ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'جب دو ممالک کا معاملے سے تعلق ہو تو فیصلہ بھی عالمی سطح پر کیا جانا چاہیے اور کیس کی نوعیت کو نظر میں رکھتے ہوئے تحقیقات کے لیے بین الاقوامی جے آئی ٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔'

یہ بھی پڑھیں: ایس پی طاہر داوڑ کی لاش حوالے کرنے میں تاخیر پر پاکستان کا اظہار تشویش

واضح رہے کہ پشاور پولیس کے دیہی سرکل کے چیف ایس پی طاہر داوڑ کو 26 اکتوبر کو اسلام آباد کے جی 10 علاقے سے اغوا کیا گیا تھا۔

13 نومبر کو ان کی لاش افغانستان کے صوبے ننگرہار کے دور دراز علاقے سے ملی جس کے ایک روز بعد پاکستانی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ تشدد زدہ لاش طاہر داوڑ کی ہے۔

دو روز کی تاخیر اور جمعرات کو گھنٹوں کے مذاکرات کے بعد افغان حکام نے ہچکچاہٹ کے ساتھ پشاور پولیس کے افسر کی لاش ان کے ورثا کے حوالے کی تھی۔

طاہر داوڑ کی لاش حوالے کرنے میں تاخیر اور سرحد پر افغان حکام کے برے برتاؤ نے سفارتی سطح پر نئے تنازع کو جنم دیا اور حکومتی عہدیداران نے افغان حکام پر لاش پر سیاست کرنے کا الزام لگایا۔

تبصرے (0) بند ہیں