اسلام آباد: جشن ولادت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلے میں 2 روزہ بین الاقوامی رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس کا آغاز ہوگیا جو کل (بدھ) تک جاری رہے گی۔

کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس کے منتظمین اور شریک مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ’مذاہب کی ہتک کو روکنے کے لیے بین الاقوامی کنونشن‘ پر دنیا بھر کے ممالک سے دستخط کرائے گا، جس کا مقصد یہ ہوگا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ لے کر مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچا سکتے۔

انہوں نے کہا میں نے بین الاقوامی قانون کے ماہر احمد بلال صوفی کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ اس کنونشن پر دستخط کروائیں۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں تو اسلام کا ایک طالب علم ہوں اور اللہ کا خاص کرم تھا کہ جب میں کرکٹ کھیل رہا تھا تو میں ایک صوفی میاں بشیر سے ملا، جنہوں نے مجھے اپنی حکمت اور علم سے دین کی طرف راغب کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک نام کا مسلمان تھا، والد صاحب کے کہنے پر جمعہ اور عید کی نماز پڑھ لیتا تھا اور اسلام کی مجھے کافی سمجھ نہیں تھی لیکن میاں بشیر نے میرے ایمان کے راستے میں حائل رکاوٹیں آہستہ آہستہ ختم کردیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک وقت آتا ہے جب آپ کو یقین ہوجاتا ہے کہ اللہ ہے اور یہ اللہ کی بڑی رحمت ہوتی ہے کہ وہ آپ کو سیدھے راستے پر لے جاتا ہے اور پھر آپ کی زندگی تبدیل ہونا شروع ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے میاں بشیر سے کہا کہ میں سیدھے راستے پر چلنا چاہتا ہوں تو انہوں نے مجھے کہا کہ 2 چیزیں کرو، ایک قرآن پڑھنا شروع کرو اور دوسری چیز سیدھے راستے پر چلو اور انسان تب ہی سیدھے راستے پر چل سکتا ہے جب اس کے دل میں عشق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بڑی غلط فہمی ہے کہ جس دن انسان میں ایمان آتا ہے تو وہ فوراً سیدھا ہوجاتا ہے بلکہ اس دن سیدھے راستے کی ایک جدوجہد شروع ہوتی ہے اور سیدھا راستہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راستہ ہے اور اس کے لیے حضور کی زندگی پڑھنا پڑتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو پڑھنا شروع کیا تو میری زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہوگئی، میری زندگی کا راستہ بدلا، اگر میرا راستہ نہ بدلتا تو کینسر ہسپتال بنتا نہ میں سیاست میں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ زندگی میں 2 راستے ہیں ایک انسان اپنی ذات کے لیے زندگی گزارتا ہے اور دوسرا ایمان آنے کے بعد یہ احساس ہونا کہ اللہ نے کسی مقصد کے لیے پیدا کیا ہے اور میں اللہ کو جوابدہ ہوں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب میں نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھنا شروع کی تو سب سے پہلے یہ چیز سامنے آئی کہ اللہ نے انہیں ’رحمت اللعالمین‘ کا خطاب دیا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے احساس کو مدِنظر رکھتے ہوئے وسائل نہ ہونے کے باوجود دنیا کی پہلی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی اور ہمیں بتایا کہ ایک فلاحی ریاست وسائل سے نہیں احساس اور رحم سے بنتی ہے۔

عمران خان نے مسلمانوں کی ابتدائی تاریخ کی جنگوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے اتنے قلیل عرصے میں رومی اور فارس جیسی فوجوں کو شکست دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ایسی کون سی تعلیمات دی تھیں کہ انہوں نے اتنی بڑی سلطنتوں کو شکست دی۔

اپنے خطاب کے دوران ہی وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ہم ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو کہہ رہے ہیں کہ جامعات میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پر ایک خصوصی چیئر بنائی جائے، تاکہ طالب علم یہ پڑھیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح دنیا بدل دی۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ ہماری جامعات سرور دوجہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو سامنے لائیں اور بتائیں کہ حضور اکرم صلی اللہ وعلیہ وآلہ وسلم نے کس طرح انسانوں کو تبدیل کردیا۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ یہاں ہمیں اپنے بچوں کو بتانے کی ضرورت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح عام سے لوگوں کو عظیم لوگ بنادیا اور انہیں وہ مقصد سمجھا دیا جس کے لیے اللہ نے انہیں پیدا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں اسٹیو جابز، بل گیٹس کی کامیابی پر کتابیں شائع ہوتی ہیں جبکہ ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی اور ان کی سیرت کو پڑھنا چاہیے جنہوں نے دنیا ہی بدل دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مدینہ کے بعد واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا لیکن بدقسمتی سے جو لوگ اسلام کے ٹھیکے دار بنے ہیں، انہیں اس فلسفے کی سمجھ ہی نہیں کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کیا ذات تھی۔

کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانوں کی حالت تبدیل کردی تھی اور جب ہم کہتے ہیں کہ پاکستان کب ایک عظیم قوم بنے گی، تو وہ تب ہوگا جب ہم خود کو تبدیل کریں گے اور اپنے بچوں کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے بارے میں بتائیں گے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ میں ایک عالم نہیں ہوں، تاہم چاہتا ہوں کہ علما لوگوں کی زندگی بدلنے میں کردار ادا کریں۔

انہوں نے مشرقی ایشیا اور جنوبی ایشیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس خطے میں اسلام اولیا کرام کی اخلاقیات اور ان کی شخصیت کی وجہ سے پھیلا تھا کیونکہ یہ لوگ انسانیت کی خدمت کرنے آئے تھے اور یہ نبی آخرالزماں کا پیغام پہنچانے آئے تھے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائیں گے، جس کے لیے ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کریں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہر تھوڑے عرصے بعد مغربی ممالک میں ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کی کوشش کی جاتی ہے اور ہمارے جذبات مجروح کیے جاتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو غصہ آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو غصہ آتا ہے اور توڑ پھوڑ ہمارے ملک میں شروع ہوجاتی ہے اور مغربی ممالک کہتے ہیں کہ اسلام انتشار پھیلانے والا مذہب ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا معاملہ منظر عام پر آیا، جس پر ہماری حکومت نے ہالینڈ سے احتجاج ریکارڈ کروایا اور ہمیں خوشی ہے کہ ہماری حکومت کے اس اقدام سے خاکوں کا مقابلہ روک دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کو یہ سمجھ ہی نہیں آسکتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس حد تک مسلمانوں کے دل میں بستے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان ’مذاہب کی ہتک کو روکنے کے لیے بین الاقوامی کنونشن‘ پر دنیا بھر کے ممالک سے دستخط کرائے گا، جس کا مقصد یہ ہوگا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ لے کر مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچا سکتے۔

انہوں نے کہا میں نے بین الاقوامی قانون کے ماہر احمد بلال صوفی کو ذمہ داری دی ہے کہ وہ اس کنونشن پر دستخط کروائیں۔

کانفرنس کا مقصد نبیﷺ سے محبت کا اظہار ہے، وزیر مذہبی امور

اس سے قبل کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ ’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر تب تھا، جب کچھ تھا تھا اور جب سب کچھ وجود میں آیا تب بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر جاری تھا اور یہ ہمیشہ جاری رہے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ کانفرنس مختلف عنوانات سے ہوتی آرہی ہے لیکن اس مرتبہ وزیر اعظم کے حکم سے اسے بین الاقوامی کانفرنس بنا دیا ہے‘

وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ ’اس کانفرنس کا مقصد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی محبت اور وابستگی کا اظہار ہے‘

انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت میں ہر کسی کا تعلق عجیب طرح کا ہے، جب بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر آتا ہے تو وہ شخص جو پرہیز گار اور متقی نہیں ہوتا وہ بھی حضور کی نسبت سے متعلق سب سے مضبوط عاشق اور غلام نظر آتا ہے۔

نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی آمد سے اندھیروں کے معاشرے میں اجالا فرما دیا۔

کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم ہمارے لیے زاد راہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی نے نئی پاکستان کی بات کی تو میرا نیا پاکستان وہ ہوگا جو قائد اعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہوگا۔

رحمت اللعالمین ﷺ کانفرنس

قبل ازیں ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد کے جناح کنونشن میں وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے تحت جاری کانفرنس میں ’نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کے مختلف پہلوؤں اور تعلیمات پر ر وشنی ڈالی جائے گی‘۔

کانفرنس میں بین الاقوامی رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ سعودی عرب، ایران، عراق، مصر، افغانستان، شام، مراکش اور برطانیہ کے علماء و مشائخ شریک ہیں۔

واضح رہے کہ یہ 43ویں کانفرنس ہیں، جس کا مقصد مذہبی ہم آہنگی، برداشت، بھائی چارے اور برابری، انسانیت کی خدمت، عدم تشدد، اتحاد، مفاہمت اور بات چیت کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔

اس کانفرنس میں اردو، انگریزی، عربی اور دیگر علاقائی زبانوں میں سیرت سے متعلق کتب اور نعت خوانی کے مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے افراد میں ایوارڈ اور انعامات تقسیم کیے جائیں گے۔

دو روزہ عالمی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بھی خطاب کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں