اقوام متحدہ نے عارضی کیمپوں میں رہائش پذیر روہنگیا مسلمانوں کو پرسکون اور پرامن رہنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار (18 نومبر ) کی صبح میانمار پولیس نے رخائن کے قصبے میں قائم ایک کیمپ میں داخل ہوکر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 4 روہنگیا مسلمان زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے حوالے سے اپنے ای میل بیان میں میانمار میں قائم اقوام متحدہ دفتر کے سربراہ نے اس علاقے میں موجود روہنگیا مسلمانوں کو پرسکون، پر امن رہنے کی ہدایت جاری کی جہاں صرف سرکاری اجازت سے ہی رسائی حاصل کی جاسکتی ہے لیکن عارضی کیمپوں میں رہنے والوں کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مزید پڑھیں : ’روہنگیا مسلمان، میانمار میں واپسی سے خوفزدہ‘

ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ پولیس افسران ان 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہے تھے جن کا تعلق گزشتہ ہفتے ینگون سے 106 روہنگیا مسلمانوں کو لے جانے والی کشتی سے تھا۔

یاد رہے کہ 2012 میں روہنگیا میں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے آغاز کے بعد تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار روہنگیا رخائن کے دارالحکومت ستوے میں عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں۔

میانمار کے ان عارضی کیمپوں میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کی نقل و حرکت ، طبی سہولیات، ملازمت اور تعلیم تک رسائی محدود ہے جس کی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے سخت مذمت کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : میانمار میں روہنگیا نسل کشی اب بھی جاری ہے، اقوام متحدہ

اس سے قبل؛ نومبر کے آغاز میں بنگلہ دیش کے علاقے میں متحرک امدادی تنظیموں کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے کے بعد میانمار واپس جانے سے خوفزدہ ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس میانمار کی شمالی ریاست رخائن میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 7 لاکھ 20 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے۔

جس کے بعد اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی نے میانمار میں نسل کشی میں ملوث اعلیٰ فوجی حکام کے خلاف مقدمات قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم میانمار کی حکومت نے اس مطالبے کو مسترد کردیا تھا


یہ خبر ڈان اخبار میں 20 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں