قائمہ کمیٹی برائے صحت نے اعضا عطیہ کرنے کا بل منظور کرلیا

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2018
میاں عتیق کے مطابق اس حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لینے کی ضرورت نہیں—فائل فوٹو
میاں عتیق کے مطابق اس حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لینے کی ضرورت نہیں—فائل فوٹو

اسلا م آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نے جسمانی اعضا عطیہ کرنے کے حوالے سے بل منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی جانب سے پیش کیے جانے والے ’ٹرانسپلانٹیشن آف ہیومن اورگنز اینڈ ٹشوز (ترمیمی) بل برائے سال 2018 میں یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اعضا عطیہ کرنے والے شخص کے قومی شناختی کارڈ پر نشاندہی بھی کی جائے"۔

سینیٹر عتیق شیخ جو مذکورہ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ سری لنکا کو دنیا بھر میں آنکھوں کا کورنیا عطیہ کرنے کے حوالے سے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور پاکستان مختلف ممالک سے عطیہ کردہ کورنیا حاصل کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوندکاری کو روکنا ہوگا‘

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اعضا عطیہ کرنے پر مائل کرنے کے حوالے سے مہم بھی چلائی گئی تھی لیکن اب اس حوالے سے قانون موجود نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹرز مردہ شخص سے اعضا حاصل کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں کہ معلوم نہیں اس حوالے سے اس نے وصیت کی یا نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس لیے میں نے تجویز دی کہ عطیہ کنندگان کے شناختی کارڈ پر ایک سرخ نشان ہونا چاہیے تاکہ کسی کی فطری یا غیر فطری موت کی صورت میں ڈاکٹرز کو یہ علم ہوسکے کہ اس کے اعضا بطور عطیہ نکالے جاسکتے ہیں۔

اس بارے میں ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کے نمائندے کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل میں بھی شہری کے عطیہ کنندگان ہونے کی صورت میں شناختی کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس پر اس کی نشاندہی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایس آئی یو ٹی میں جگر کی پیوند کاری کے 7 کامیاب آپریشن

بل پیش ہونے پر نمائندے نے تجویز پیش کی کہ فی الحال اس بل کو رہنے دیں کیوں کہ اس حوالے سے ایک جامع حکومتی بل جلد منظور کرلیا جائے گا، وزیر صحت عامر محمود کیانی نے بھی اس تجویز کی حمایت کی۔

تاہم سینٹر میاں عتیق نے اسے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ رولنگ دے چکے ہیں کہ اراکین کی جانب سے پیش کیے گئے بل حکومتی بل کی وجہ سے نظر انداز نہیں کیے جائیں گے۔

اس بارے میں کمیٹی کے رکن اور آزاد حیثیت سینیٹر ڈاکٹر اشرف نے کہا کہ بل پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے بھی لینی چاہیے کیوں کہ اس قسم کے بل پر تنقید ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں انسانی اعضاء کے عطیے کرنے سے متعلق شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے

اس پر سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ اس حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کی ضرورت نہیں کیوں کہ یہ لوگوں کی اپنی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ اعضا عطیہ کریں یا نہیں، جس کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر بل منظور کرلیا۔

واضح رہے کہ موت کے بعد ایک شخص کے جسم کے اعضا 27 لوگوں کو عطیہ کیے جاسکتے ہیں لیکن اس بارے میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں اعضا عطیہ کرنے کا کوئی رجحان موجود نہیں ہے۔

چنانچہ جامع قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے جسمانی اعضا بلیک مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر فروخت ہوتے ہیں اور اس میں کچھ صحت کے مراکز بھی ملوث ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں