قطر کا ’اوپیک‘ کو چھوڑنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2018
قطر، او]پیک کو چھوڑنےوالا پہلا خلیجی ملک ہے —فائل فوٹو
قطر، او]پیک کو چھوڑنےوالا پہلا خلیجی ملک ہے —فائل فوٹو

قطر کے وزیر برائے توانائی سعد شریدہ الکعبی نے اعلان کیا ہے کہ قطر جنوری 2019 میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ( اوپیک) کا حصہ نہیں رہے گا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق تیل پیدا کرنے والے 15 ممالک کی تنظیم کو چھوڑنے کے فیصلے کی تصدیق قطر کی سرکاری آئل کمپنی قطر پیٹرولیم کی جانب سے کی گئی تھی۔

دوحہ میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سعد شریدہ الکعبی کا کہنا تھا کہ ’اوپیک سے دستبردار ہونے کے فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ قطر آئندہ سالوں میں قدرتی گیس کی پیداوار کو 77 ملین ٹن سالانہ سے 110 ملین ٹن سالانہ بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور اپنی تمام تر توجہ اس پر مرکوز رکھنا چاہتا ہے‘۔

مزید پڑھیں : حکومت کا قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کیلئے غور

خیال رہے کہ قطر پہلا خلیجی ملک ہے جو تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم کو چھوڑ رہا ہے۔

الجزیرہ کی صحافی کارلوٹ بیلس کا کہنا تھا کہ قطر نے یہ فیصلہ 6 دسمبر کو اوپیک اجلاس کے آغاز سے چند دن پہلے لیا۔

کارلوٹ بیلس نے سعودی عرب، امریکا، متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) ، مصر اور بحرین کی جانب سے قطر پر سفارتی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اوپیک سے نکلنے کے فیصلے کا قطر پر پابندیوں سے کوئی تعلق نہیں اور اس حوالے سے کئی مہینوں سے سوچ رہے ہیں‘۔

کارلوٹ بیلس نے بتایا کہ ’ قطری وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اوپیک سے نکلنے کا کام 6 دسمبر کو اوپیک اجلاس سے قبل ابھی اور شفاف طریقے سے ہوجائے‘۔

واضح رہے کہ 2013 سے اب تک قطر کی تیل کی پیداوار میں تیزی سے کمی آئی ہے، 2013 میں قطر میں تیل کی پیداوار 7 لاکھ 28 ہزار بیرل یومیہ سے 2017 میں 6 لاکھ 7 ہزار بیرل یومیہ تک جا پہنچی تھی جو کہ اوپیک کی مجموعی پیداوار کا 2 فیصد سے بھی کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

تاہم اسی عرصے میں اوپیک کی مجموعی پیداوار میں 30.7 ملین بیرل یومیہ سے 32.4 ملین بیرل یومیہ اضافہ ہوا تھا۔

قطر دنیا میں لیکویفائیڈ نیچرل گیس ( ایل این جی) کی سب سے زیادہ شرح 30 فیصد پیدا کرتا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اوپیک چھوڑنے کا فیصلہ ایک کاروباری فیصلہ ہے۔

سعد شریدہ الکعبی کا کہنا تھا کہ ’ اوپیک میں ہمارا کردار بہت کم ہے، میں ایک کاروباری شخص ہوں اور میں نہیں سمجھتا کہ ہمیں ان چیزوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے جو ہماری قوت نہیں ‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ ہماری قوت قدرتی گیس ہےاور اس لیے ہم نے یہ فیصلہ لیا ہے‘۔

خیال رہے کہ قطر نے اوپیک کی تشکیل کے ایک سال بعد 1961 میں شمولیت اختیار کی تھی۔

چند روز قبل اوپیک ارو روس نے آئندہ مہینوں میں تیل کی قیمتوں میں زیادہ کمی نہ لانے کی کوششوں پر اتفاق کیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں برس اکتوبر میں تیل کی قیمت 4 برس کی بلند ترین سطح 86 ڈالر تک جا پہنچی تھی لیکن اس کے بعد تیل کی قیمت دوبارہ 60 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں