متحدہ عرب امارات نے 7 سال بعد شام میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا

28 دسمبر 2018
دمشق میں 7 سال بعد  متحدہ عرب امارات کا سفارت خانہ کھل گیا — فوٹو :اے ایف پی
دمشق میں 7 سال بعد متحدہ عرب امارات کا سفارت خانہ کھل گیا — فوٹو :اے ایف پی

متحدہ عرب امارات نے 7 سال بعد جنگ زدہ شام کے دارالحکومت دمشق میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا جسے شامی حکومت کو ایک مرتبہ پھر عرب دنیا میں واپس لانے کی کوشش قرار دیا جارہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق متحدہ عرب امارات کے ناظم الامور عبدالحکیم نعیمی نے دمشق کے وسطی علاقے میں سفارت خانے کا دورہ کیا اور 7 سال بعد ایک مرتبہ پھر سفارت خانے پر یو اے ای کا جھنڈا نصب کیا۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ’یہ اقدام اس بات کی تصدیق ہے کہ متحدہ عرب امارات، شام سے تعلقات بحال کرنا چاہتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: ’ٹرمپ نے طیب اردوان سے رابطے کے بعد شام سے فوج کے انخلا کا اعلان کیا‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ اقدام شام کی آزادی، حاکمیت، اتحاد اور حفاظت میں عرب دنیا کا کردار فعال کرنے اور شام اور عرب دنیا کے معاملات میں علاقائی مداخلت روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے‘۔

عبدالحکیم نعیمی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہمارے سفارت خانے کا کھلنا دیگر عرب ممالک کے سفارت خانوں کی واپسی کے لیے پہلا قدم ہے‘۔

خیال رہے کہ رواں برس اکتوبر میں شام کے صدر بشار الاسد نے کویتی اخبار کو بتایا تھا کہ سالوں کے اختلافات کے بعد دمشق اور عرب ریاستوں کے درمیان تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔

انہوں نے اپنے انٹرویو میں عرب ممالک کا نام نہیں بتایا تھا، شام میں جنگ کے آغاز کے بعد انہوں نے کسی خلیجی اخبار کو پہلی مرتبہ انٹرویو دیا تھا۔

بشار الاسد نے کہا تھا کہ عرب اور مغربی وفود نے شام کا دورہ کیا ہے اور وہ یہاں دوبارہ سفارتی اور دیگر مشنز کھولنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

یہ انٹرویو ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شامی وزیر خارجہ اور ان کے بحرینی ہم منصب کی ملاقات کے بعد کیا گیا تھا۔

اب یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا خلیجی ممالک، جن میں سے اکثر بشارالاسد کے مخالف ہیں، شام سے تعلقات کی بحالی پر غور کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی افواج کی شام سے واپسی، ترکی کا داعش کے خلاف جنگ کی سربراہی کا اعلان

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ سے وابستہ انور قرقاش نے ٹوئٹ کی کہ 'شام میں ایران اور ترکی کی مداخلت کا سامنا کرنے کے لیے عرب کا کردار ضروری ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'یو ای اے، دمشق میں اپنی موجودگی کے ذریعے عرب دنیا کے کردار کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ شامی عوام کے لیے استحکام اور امن کے مواقع قائم کرکے جنگ کے خاتمے میں کردار ادا کیا جائے‘۔

خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات نے 2012 میں شام سے اپنے سفارتی روابط ختم کر دیئے تھے اور اومان وہ واحد خلیجی ملک ہے جس نے شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران بھی اپنا سفارت خانہ بند نہیں کیا۔

مارچ میں شام کے وزیر خارجہ نے اومان کا دورہ کیا تھا جو کہ خلیج نما عرب میں کسی شامی عہدیدار کا غیر معمولی دورہ تھا۔

2011 میں شام کو 22 رکنی عرب لیگ سے خارج کردیا گیا تھا، اس کے علاوہ عرب ممالک نے دمشق پر پابندیاں عائد کردی تھیں اور مخالفین کے خلاف ملٹری فورس کے استعمال کی شدید مذمت بھی کی تھی۔

واضح رہے کہ چند روز قبل امریکا نے شام سے فوج واپس بلانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد شام میں داعش کے خلاف جاری جنگ کی سربراہی اب ترکی کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں