’ٹرمپ نے طیب اردوان سے رابطے کے بعد شام سے فوج کے انخلا کا اعلان کیا‘

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2018
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے 14 دسمبر کو ٹیلیفونک گفتگو کی تھی — فائل فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے 14 دسمبر کو ٹیلیفونک گفتگو کی تھی — فائل فوٹو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے شام سے فوجی انخلا پر کی گئی بات چیت میں کہا تھا کہ شام میں امریکا کا کام مکمل ہوچکا۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق ترک اور امریکی صدور نے 14 دسمبر کو ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو شام سے امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی صدر اور ترک ہم منصب کے درمیان ہونے والے ٹیلیفونک گفتگو کی تفصیلی تحریر موصول کرنے والے امریکا کے سینئر انتظامی عہدیدار کے مطابق رجب طیب اردوان عراق اور شام میں امریکا کی موجودگی سے ہونے والے مسائل کی تفصیلات بتارہے تھے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو غصہ دلارہے تھے۔

ذرائع کے مطابق ترک صدر کی بات پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ ٹھیک ہے، یہ سب ( شام میں داعش کے خلاف جنگ )صرف آپ کا ہے، ہمارا کام مکمل ہوچکا‘۔

مزید پڑھیں : امریکی افواج کی شام سے واپسی، ترکی کا داعش کے خلاف جنگ کی سربراہی کا اعلان

ترک اور امریکی صدور کی ٹیلیفونک گفتگو سے آگاہ علحیدہ ذرائع کے مطابق رجب طیب اردوان نے 14 دسمبر کو ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں بات چیت کرتےہوئے شام میں داعش کی متوقع شکست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کو شام سے فوج واپس بلا لینی چاہیے۔

اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ رجب طیب اردوان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کہا تھا کہ ترکی داعش کا خاتمہ کرے گا۔

وائٹ ہاؤس کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ’ 14 دسمبر کو کی جانے والی کال میں ترک صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا تھا کہ ’ درحقیقت، آپ کا دوست ہونے کی حیثیت سے میں اس حوالے سے آپ کو زبان دیتا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی صدر کا شام سے فوج واپس بلانے کے فیصلے کا دفاع، روس کا بھی خیر مقدم

رجب طیب اردوان نے ٹرمپ سے ہونے والی بات چیت کی وضاحت دیتے ہوئے 21 دسمبر کو کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کو بتایا تھا کہ وہ شام سے داعش کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے امریکی صدر سے ہونے والی بات چیت کو دہراتے ہوئے کہا ’ ٹرمپ نے کہا تھا کہ کیا آپ اس علاقے سے داعش کا خاتمہ کرسکتے ہیں جس پر میں نے کہا تھا کہ ہم نے یہ پہلے بھی کیا اور ہم اب دوبارہ بھی کرسکتے ہیں جب تک ہمیں آپ کا تعاون حاصل ہے‘۔

ترک صدر نے کہا تھا کہ ’ اور اس لیے وہ شام سے انخلا کررہے ہیں ‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کی گئی ٹیلیفونک گفتگو کے مطابق ہم نے شام میں موجود داعش کا خاتمہ کرنے کے لیے آپریشن کے منصوبے کی تیاری شروع کردی ہے‘۔

اس سے قبل ایسوسی ایٹڈ پریس نے 14 دسمبر کو ٹرمپ اور اردوان کی ٹیلیفونک گفتگو کی کچھ تفصیلات رپورٹ کیں تھیں۔

مزید پڑھیں : امریکا کا شام سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ

گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ترک ہم منصب نے ایک اور مرتبہ ٹیلیفون پر بات کی تھی جس میں انہوں نے شام میں جاری تنازع پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا کہ ’ میری ترک صدر رجب طیب اردوان سے ایک تفصیلی بات چیت ہوئی، ہم نے داعش، شام میں ہماری مشترکہ مداخلت اور اس علاقے سے امریکی فوجی دستوں کے انخلا پر تبادلہ خیال کیا‘۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ’ کئی سالوں بعد وہ ( امریکی فوجی) گھر واپس آرہے ہیں، ہم نے تجارتی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا ‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں