فلم کے ٹریلر سے بھارتی سیاست میں ہلچل

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2018
فلم کو آئندہ ماہ ریلیز کیا جائے گا—اسکرین شاٹ
فلم کو آئندہ ماہ ریلیز کیا جائے گا—اسکرین شاٹ

ویسے تو فلموں میں زیادہ تر اداکار یہ ڈائلاگ بولتے نظر آتے ہیں کہ ’یہ تو ٹریلر تھا، فلم ابھی باقی ہے دوست‘ تاہم بھارت میں آنے والی سیاسی فلم کے ایک ٹریلر نے ہی سیاست میں ہلچل مچادی۔

اکثر بھارتی سیاستدان بھی فلموں کی طرح مخالفین کو ڈائلاگ مارتے نظر آتے ہیں کہ ’یہ تو ٹریلر تھا، فلم ابھی باقی ہے دوست‘ اور اب بھارت میں یہ ڈائلاگ حقیقت بن چکا ہے۔

آنے والی سیاسی ڈرامہ فلم ’ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘ کا ٹریلر سامنے آتے ہی بھارت کی 2 بڑی سیاسی جماعتوں حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) اور انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی یا کانگریس) کے درمیان سرد جنگ شروع ہوگئی۔

اگرچہ اس فلم کو آئندہ ماہ ریلیز کیا جائے گا، تاہم اس فلم کو ایک ایسے موقع پر ریلیز کیا جا رہا ہے، جب آئندہ سال بھارت میں راجیا سبھا کے انتخابات ہوں گے اور حال ہی میں وہاں کچھ ریاستوں میں انتخابات بھی ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر ریاستوں میں حکمران جماعت بی جے پی کو شکست اور کانگریس کو کامیابی ملی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ’اتفاقی وزیراعظم‘ اورانوپم کھیر

تاہم اب آنے والی فلم ’ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘ کو بھارت میں سیاسی و انتخابی ٹول کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے اور فلم کے ٹریلر کے سامنے آتے ہی کانگریس اور بی جے پی آمنے سامنے آگئی ہیں۔

اہانا کمرا فلم میں پریانکا گاندھی بنی ہیں—اسکرین شاٹ
اہانا کمرا فلم میں پریانکا گاندھی بنی ہیں—اسکرین شاٹ

اس فلم کی کہانی سابق بیورو کریٹ اور سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کے میڈیا ایڈوائزر کی خدمات سر انجام دینے والے سنجے بارو کی اسی نام سے شائع ہونے والی 2014 کی کتاب سے لی گئی ہے۔

اگرچہ اس کتاب پر بھارتی سیاست میں کوئی ہلچل نہیں مچی تھی، تاہم اس کتاب پر بنائی جانے والی فلم کے صرف ٹریلر نے ہی بھارتی سیاست میں شور برپا کردیا۔

فلم میں من موہن سنگھ کا کردار ورسٹائل اداکار انوپم کھیر جب کہ سنجے بارو کا کردار اکشے کھنا نبھاتے نظر آئیں گے۔

انو پم کھیر بھارتی وزیر اعظم کا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے—اسکرین شاٹ
انو پم کھیر بھارتی وزیر اعظم کا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے—اسکرین شاٹ

فلم کے جاری کیے گئے تین منٹ سے کم دورانیے کے ٹریلر کا آغاز ہی بااثر سنجے بارو یعنی اکشے کھنا کے ڈائلاگ سے ہوتا ہے۔

ٹریلر میں من موہن سنگھ کو خاندانی سیاست کے آگے بے بس دکھایا گیا ہے، جب کہ کانگریس کی اس وقت کی صدر سونیا گاندھی کے بیٹے اور پارٹی کے حالیہ صدر راہول گاندھی کو اپنی والدہ کے فیصلوں کے آگے قدرے بے بس دکھایا گیا ہے۔

سنجے بارو کا کردار اکشے کھنا نے نبھایا ہے—اسکرین شاٹ
سنجے بارو کا کردار اکشے کھنا نے نبھایا ہے—اسکرین شاٹ

فلم میں سونیا گاندھی کا کردار اٹالین اداکارہ سوزانے برنرٹ جب کہ ان کی بیٹی پریانکا گاندھی کا کردار اہانا کمرا ادا کرتی دکھائی دیں گی۔

مزید پڑھیں: من موہن سنگھ ’ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘اور سونیا گاندھی

راہول گاندھی کا کردار ارجن ماتھر نبھاتے نظر آئیں گے، فلم کی ہدایات وجے رتناکر گٹے نے دی ہیں اور اسے آئندہ ماہ 11 جنوری کو ریلیز کیا جائے گا۔

تاہم فلم کی ریلیز سے پہلے ہی بی جے پی اور کانگریس ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیں اور دونوں نے ایک دوسرے پر فلم کو سیاست میں بطور ٹول استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ٹریلر سامنے آنے کے بعد بی جے پی کے آفیشل ٹوئٹر ہیندل سے فلم کا ٹریلر ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ گیا کہ فلم ایک خاندان کی جانب سے بھارت پر 10 سال حکمرانی کی کہانی کو بیان کرتا ہے۔

سوزانے برنرٹ نے سونیا گاندھی کا کردار ادا کیا ہے—اسکرین شاٹ
سوزانے برنرٹ نے سونیا گاندھی کا کردار ادا کیا ہے—اسکرین شاٹ

)

ساتھ ہی ٹوئٹر میں لکھا گیا کہ ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ ڈاکٹر من موہن سگھ کس طرح مہرے کی طرح کسی اور بادشاہ کے جانشین بنے ہوئے ہیں۔

ساتھ ہی بی جے پی کے اطلاعات سیکریٹری امت مالویا نے بھی فلم کے ٹریلر پر کانگریس کی شاگرد تنظیم کی جانب سے دی جانے والی دھمکی پر حیرانگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کانگریس کی طلبہ تنظیم کی جانب سے فلم کی ٹیم سے کیے گئے فلم کی خصوصی اسکریننگ کے مطالبے کا خط شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اب کیوں کانگریس فلم پر پابندی کا مطالبہ کر رہی ہے، جب کہ یہ فلم 2014 میں شائع ہونے والی ایک کتاب پر بنائی گئی ہے۔

انہوں نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ پہلے جو اظہار رائے کی آزادی کے چیمپیئن بنتے تھے اب وہ کیوں ایسا مطالبہ کر رہے ہیں؟ دوسری جانب فلم کا ٹریلر سامنے آنے اور بی جے پی کی جانب سے فلم کی حمایت کیے جانے کے بعد کانگریس نے فلم کو پروپیگنڈا قرار دیا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق بی جے پی کی جانب سے فلم کی حمایت میں کی جانے والی ٹوئیٹ پر کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ نے اس کو اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دیا۔

ارجن ماتھر نے راہول گاندھی کا کردار ادا کیا ہے—اسکرین شاٹ
ارجن ماتھر نے راہول گاندھی کا کردار ادا کیا ہے—اسکرین شاٹ

راجیا سبھا کے رکن کانگریس پنا لال پونیا نے فلم کو بی جے پی کی چال قرار دیا اور کہا کہ دراصل حکمران جماعت 5 سال تک کوئی کارکردگی نہیں دکھا سکی، اس لیے اس نے پروپیگنڈا کیا اور کانگریس کے خلاف حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

ادھر ڈی این اے انڈیا نے اپنی خبر میں بتایا کہ فلم کا ٹریلر سامنے آنے کے بعد کانگریس کی طلبہ تنظیم مہارا شٹر یوتھ کانگریس نے فلم کی ٹیم کو خط لکھ کر فلم کی خصوصی اسکریننگ کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس کی طلبہ تنظیم کے مطابق فلم میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، اس لیے پہلے خصوصی طور پر یوتھ کانگریس کو فلم دکھائی جائے اوراگر انہیں کسی سین پر اعتراض ہو تو فلم کی ٹیم اس منظر کو نکالے۔

ٹریلر میں من موہن سنگھ کو قدرے مجبور دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ
ٹریلر میں من موہن سنگھ کو قدرے مجبور دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ

خبر کے مطابق ساتھ ہی یوتھ کانگریس نے فلم کی ٹیم کو دھمکی دی کہ اگر ان کا مطالبہ نہیں مانا گیا تو وہ فلم کی اسکریننگ نہیں ہونے دیں گے۔

علاوہ ازیں انڈیا ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حال ہی میں ریاست مدھیا پردیش میں انتخابات جیتنے کے بعد حکومت بنانے والی کانگریس کی جانب سے ریاست میں فلم پر پابندی لگائے جانے کا امکان ہے۔

ٹریلر میں وزیر اعظم سے زیادہ اس کے ایڈوائزر کو طاقتور دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ
ٹریلر میں وزیر اعظم سے زیادہ اس کے ایڈوائزر کو طاقتور دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ

رپورٹ کے مطابق کانگریس سمجھتی ہے کہ انتخابات کے فوری بعد فلم سامنے آنے سے ان کے لیے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، اس لیے فلم پر ریاست میں پابندی عائد کی جائے گی۔

خیال رہے کہ ’ایکسیڈنٹل پرائم منسٹر‘ کے علاوہ ہندو انتہا پسند شیو سینا کے سابق سربراہ بال ٹھاکرے کی زندگی پر بنائی گئی فلم ’ٹھاکرے‘ کو بھی آئندہ ماہ ریلیز کیا جائے گا۔

اس فلم کا ٹریلر بھی جاری کردیا گیا ہے، تاہم فوری طور پر اس فلم کے معاملے پر سیاست میں ہلچل دکھائی نہیں دی اور نہ ہی کسی کی جانب سے فوری طور پر کوئی احتجاج سامنے آیا، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اس پر بھی احتجاج ہونے کے امکانات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں