اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے طبی فضلہ تلفی کے کیس کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجواتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ کمپنی فضلہ تلف کرنے کے بجائے بیچ رہی ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی کمپنی کی جانب سے فضلہ تلفی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی اسٹیل ملز بند کرنے کا حکم

دوران سماعت عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ رپورٹ تو بڑی خطرناک ہے، یہ کمپنی فضلہ تلف کرنے کے بجائے بیچ رہی ہے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ بیماریوں سے بھرا فضلہ بیچ کر لوگوں کو بیمار کیا جارہا ہے، یہ معاملہ نیب کو بھجوا رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ علی ٹریڈرز کمپنی کو 100 سے 150 کلو طبی فضلہ فی گھنٹہ اٹھانے کی اجازت تھی، یہ 400 سے 450 کلو فی گھنٹہ اٹھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’نیا پاکستان بنا رہے ہیں تو نئی چیزیں بھی کریں‘

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل نے مذکورہ معاملے پر نوٹس لیا تھا۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے نیب کو 2 ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں