پشاور: احتجاج اور دھمکیوں کے بعد خواتین کی سائیکل ریلی منسوخ

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2019
ریلی کا انعقاد غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے کیا جانا تھا—فائل فوٹو
ریلی کا انعقاد غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے کیا جانا تھا—فائل فوٹو

پشاور: صوبائی دارالحکومت میں آج (ہفتے کو) ہونے والی ’خواتین اور خواجہ سراؤں کی پہلی سائیکل ریلی‘ کو مذہبی گروپ کے احتجاج اور دھمکیوں کے بعد منتظمین نے منسوخ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ایونٹ مشترکہ طور پر دو غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) زمنگ جندون (ہماری زندگی) اور پاک ڈیولپمنٹ مشن کی جانب سے منعقد کیا جانا تھا اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے 11 جنوری کو حیات آباد ٹاؤن شپ میں ریلی کے انعقاد کی اجازت دی تھی۔

تاہم مجلس علما حیات آباد (ایم یو ایچ)، علما کی تنظیم اور علاقے کی تمام مساجد کے امام، جمعیت علما اسلام (جے یو آئی - ف) اور جماعت اسلامی سمیت دیگر مذہبی گروپس کی جانب سے اس ایونٹ کو معاشرے میں ’فحاشی و عریانی‘ کا فروغ قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: آزادی موٹر سائیکل ریلی جھنگ پہنچ گئی

ساتھ ہی ان جماعتوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ ریلی پر پابندی عائد کرنے کے لیے انتظامیہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایونٹ کے مقام کے قریب احتجاج کریں گے۔

اسی سلسلے میں مذہبی گروہوں کی جانب سے جمعے کو پشاور پریس کلب اور حیات آباد ٹاؤن شپ کے قریب احتجاج بھی کیا گیا تھا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ سائیکل ریلی کی اجازت نہ دے، تاہم ایونٹ کی منسوخی کے بعد ایم یو ایچ نے اپنے ہفتے کے مظاہرے کی منسوخی کا اعلان کردیا تھا۔

اس تمام صورتحال پر زمنگ جندون کی چیف ایگزیکٹو وفا وزیر نے ڈان کو بتایا کہ ’ اس ایونٹ کے انعقاد کا مقصد خاص طور پاکستان کے شہریوں اور عام طور پر دنیا کو پشتونوں کے ترقی پسند اور پرامن چہرے کو دکھانا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اس اقدام کے پیچھے کوئی اور مقصد نہیں تھا اور اس ایونٹ میں حصہ لینے کے لیے 30 لوگوں نے ہم سے رابطہ کیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پشتون کے طور پر میں پشتون ثقافت سے پوری طرح واقف ہوں اور اس ایونٹ میں ہماری ثقافت کے خلاف کچھ نہیں تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وقتی طور پر ایونٹ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم بعد میں صورتحال کا جائزہ لیں گے اور فیصلہ کریں گے کہ آیا ایونٹ کے لیے نئی تاریخ دینی ہے یا نہیں۔

دوسری جانب منتظمین کی جانب سے جب اعلان کیا گیا کہ سائیکل ریلی حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس میں ہوگی اور ڈائریکٹر جنرل اسپورٹس اس کا افتتاح کریں گے تو ڈائریکٹروں نے اس ایونٹ سے متعلق لاتعلقی کا اظہار کیا۔

اس تنازع کے پیدا ہونے کے بعد اسپورٹس کمپلیکس ایڈمنسٹریٹر نے خود کو اس ایونٹ سے الگ کرتے ہوئے ایک نوٹس جاری کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ان کے دفتر کو اس ایونٹ کے بارے میں علم نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دیر میں فوج کی حمایت میں ریلی کا انعقاد

نوٹس میں کہا گیا کہ ’نہ ہی ان کا دفتر اس ایونٹ کا انعقاد کر رہا ہے اور نہ ہی کسی این جی او کو حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس کی اجازت دی گئی ہے، لہٰذا ڈائریکٹریٹ جنرل آف اسپورٹس کی جانب سے اس ایونٹ کے انعقاد سے متعلق گردش کرنے والی معلومات جعلی ہے‘۔

اس سے قبل احتجاج کرنے والے علما نے حیات آباد اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نجم الحسن سے ملاقات کی تھی اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔

مذکورہ معاملے پر جے یو آئی کے ترجمان عبدالجلیل جان نے ڈان کو بتایا تھا کہ اے ایس پی نے ان کے خیالات کی توثیق کی اور یقین دہانی کروائی کہ سائیکل ریلی منعقد نہیں ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Sabih Mohsin Saleem Jan 19, 2019 11:19am
What about males driving bicycles and motorbike, as per their judgement this would also be shameful.