تیمر گرہ: پاکستان زندہ باد موومنٹ کی جانب سے میدان کے علاقے میں پاکستانی افواج اور دیگر ریاستی اداروں کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا،جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مظاہرین میں تاجر، سیاسی اور سماجی کارکنان شامل تھے جنہوں نے فوج کے حق میں اور پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف نعرے بازی کی، انہوں قومی پرچم اور سیکیورٹی اداروں کی حمایت والے نعروں پر مشتمل بیننرز بھی اٹھا رکھے تھے۔

اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ فوج نے ہمیشہ امن کے استحکام اور ملک دشمنوں سے حفاظت کے لیے قربانیاں دیں اور یہ ناپاک عزائم کی حامل قوتوں کے خلاف قوم کے متحد ہونے کاوقت ہے۔

یہ پڑھیں:آرمی چیف نے عمائدین کو فاٹا خیبرپختونخوا انضمام پر اتفاق رائے کی یقین دہانی کرادی

ان کا کہنا تھا کہ پختون، پنجابی، سندھی، بلوچی اور کشمیری بھائی، بھائی ہیں لیکن پاکستان کے دشمن ملک میں لسانی اور علاقائی انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔

اس کے علاوہ پختونوں کے وردک قبیلے نے بھی ریاست دشمن تحریک کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔

قبیلے کے سردار امیر قاسم وردک نے خرکھانی اوچ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قبیلے کے لوگوں نے تحریک قیام پاکستان میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا قبیلہ سرحدوں کی حفاظت کرنے والے قومی سلامتی کے اداروں کی حمایت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پختون تحفظ موومنٹ کا ریاست مخالف کوئی ایجنڈا نہیں

قاسم وردک نے مزید کہا کہ وہ صرف قبائلیوں کے حقوق کے حصول کے لیے اکھٹا ہوئے ہیں جو سالوں سے نظر انداز ہورہے ہیں، قبائل کو اجتماعی مفاد کو ترجیح دینی چاہیے، انہوں نے قبائیلیوں سے باہمی اختلافات کو نظر انداز کر کے متحد ہوکر کام کرنے پر زور دیا۔

اساتذہ کا مطالبہ

آل ٹیچرز الآئنس اور اسکول آفیسرز ایسوسی ایشن نے بروز اتوار وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا کہ میٹرک کے سالانہ امتحانات کے پیپرز کی چیکنگ کے لیے اسکول ٹیچرز اور آفیسرز کی تقرری سبجیکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر کی جائے۔

یہ مطالبہ ایسوسی ایشن کی ایک میٹنگ میں کیا گیا۔

اس موقع پر اسکول آفیسرز ایسوسی ایشن کے صوبائی نائب صدر عبدالحمید نصاری ،ضلعی صدر ہمایوں خان اور دیگر نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختوخوا کے تعلیمی بورڈز نے پیپرز کی چیکنگ کے لیے کالجز اور یونیورسٹیز کے اساتذہ کو بطور سبجیکٹ کوآرڈینیٹر تعینات کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کالجز اور یونیورسٹی کے اساتذہ کو میٹرک کے پرچوں کی چیکنگ کا تجربہ نہیں، مقررین نے الزام لگایا کہ ششم اور ہشتم جماعت کے پیپر بھی غیر متعلقہ افراد نے چیک کیے۔

انہوں نے اسکول ٹیچرز کی بحیثیت سبجیکٹ کوآرڈینیٹر تعیناتی نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کی دھمکی بھی دی۔


یہ خبر9اپریل2018کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں