کسی مالیاتی ادارے کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، وزیر خزانہ

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2019
ملکی معیشت کی بنیادوں کو ٹھیک کیے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے، اسد عمر — فوٹو: ڈان نیوز
ملکی معیشت کی بنیادوں کو ٹھیک کیے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے، اسد عمر — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ 21 کروڑ افراد کی معیشت میں بہتری کے لیے وقت درکار ہے اور ملکی معیشت کی بنیادوں کو ٹھیک کیے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔

اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ '2019 کا فنانسنگ گیپ پورا کرنے کے اقدامات کر لیے ہیں اور صورتحال کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے گئے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اقتدار سنبھالا اس وقت ملک کو 2 ارب ڈالر کا ماہانہ خسارہ ہو رہا تھا، جسے کم کرنے کے ساتھ ضروری تھا کہ بیرونی فنانسنگ کا انتظام کیا جائے، وزیر اعظم کے دوست ممالک کے دوروں کے بعد خطرے کی گھنٹی جو بج رہی تھی وہ رک گئی ہے جبکہ ملکی قیادت پر اعتماد کرنے پر دوست ملکوں کے مشکور ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'بنیادی طور پر پاکستان کی معیشت کے تین خسارے رہے ہیں، ایک یہ حکومتی اخراجات محصولات سے کئی گنا زیادہ، برآمدات کم اور درآمدات زیادہ اور یہ فرق بڑھتا جارہا ہے، جبکہ تیسرا یہ ہے کہ معیشت ترقی تب کرتی ہے جب سرمایہ کاری ہوتی ہے۔'

اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'ہم نے یہ خسارہ پورا کرنے اور صورتحال بہتر کرنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی اور مشکل فیصلے لیے، مرکزی بینک کے اقدامات سے بھی صورتحال میں بہتری آئی، جبکہ صورتحال میں بہتری کے لیے بنیادی روڈ میپ اپنایا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ملکی معیشت کی بنیادوں کو ٹھیک کیے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے، پائیدار استحکام سے عام آدمی کا معیار زندگی بلند ہوگا، ہم چین کے ساتھ بھی فنانسنگ کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں جبکہ حکومت کے 5 سال مکمل ہونے پر معیشت میں پائیدار استحکام نظر آئے گا اور اسی پارلیمنٹ کی مدت میں وہ تبدیلی نظر آئے گی جو آج تک ہو نہ سکی۔'

گزشتہ روز پیش کیے گئے دوسرے فنانس ترمیمی بل کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ 'آج ایک معروف اردو اخبار نے یہ خبر لگائی کہ 12 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں جو سراسر غلط بات ہے، اصلاحاتی پیکج میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا اور پرنٹ میڈیا میں نئے ٹیکسوں کی خبر سمجھ سے بالاتر ہے۔'

انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کی جانب سے صفر شرح سود پر قرض دیئے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'آئی ایف سی مفت میں قرضے نہیں دیتا، جو مالیاتی اداروں کے سامنے گھٹنے ٹیکوانا چاہتے ہیں وہ سن لیں کہ ہم کسے کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے نہ ٹیکنے کی ضرورت ہے، پاکستان آزاد ملک ہے، کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے قومی مفاد میں فیصلے کریں گے۔'

'اقتصادی استحکام کیلئے اصلاحات کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا'

قبل ازیں اسلام آباد میں اینکر پرسنز کے گروپ سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے اور اقتصادی استحکام حاصل کرنے کے لیے اصلاحات لانے کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اسد عمر نے کہا کہ ملک کی معیشت کر پٹڑی پر لانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر رہے ہیں اور اس کے لیے ہمیں مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی پیکج لانے کا مقصد ملک میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے، جبکہ ٹیکسز سرمایہ کاری پر نہیں بلکہ منافع پر لگائے جائیں گے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ مالیاتی پیکج مقامی صنعت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے دیا گیا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ فنانس بل میں مقرر کیے جانے والے اہداف رواں سال ستمبر تک حاصل کر لیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے رابطے میں ہیں اور اس سے طے شدہ تاریخوں پر مشاورت کی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں