فلپائن میں چرچ کے باہر دو دھماکے، 20 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2019
دھماکے کے بعد چرچ کے اندر تباہی کے آثار دیکھے جا سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
دھماکے کے بعد چرچ کے اندر تباہی کے آثار دیکھے جا سکتے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

فلپائن میں شدت پسندوں کا گڑھ تصور کیے جانے والے جزیرے جولو کے چرچ کے باہر دو دھماکوں سے کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

جزیرہ جولو میں اتوار کو رومن کیتھولک چرچ کے اندر لوگ عبادت میں مصروف تھے کہ عبادت گاہ کے باہر پہلا دھماکا ہوا جس کے بعد ہر طرف لاشوں اور زخمیوں کے ڈھیر لگ گئے۔

ابھی قانون نافذ کرنے والے اہلکار اور رضا کار زخمیوں کی مدد کے لیے آ رہے تھے کہ کار پارکنگ کے اندر ایک اور دھماکا ہوا جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔

فوج کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل گیری بسینا نے کہا کہ حملے میں پانچ فوجیوں سمیت 20 افراد ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد 80 سے زائد ہے۔

فوجی ذرائع کے مطابق دوسرا بم چرچ کے باہر کار پارکنگ میں کھڑی موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:فلپائن کے مسلمانوں نے ریفرنڈم میں خودمختار خطے کی منظوری دے دی

حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی لیکن حکام کا ماننا ہے کہ اس حملے کے پیچھے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مطلوب گروپ ابو سیاف ملوث ہو سکتا ہے۔

گیری بسینا نے کہا کہ جب ہم اس خطے میں دہشت گردی کی بات کرتے ہیں تو پہلا شک ابو سیاف پر ہی جاتا ہے لیکن ہم حملے میں دیگر شدت پسندوں کے ملوث ہونے کے امکان کو رد نہیں کرسکتے۔

فلپائن کے صدر کے ترجمان سلوادور پنیلو نے حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھیانک جرائم میں ملوث عناصر کے لیے زمین تنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور قانون ان سے کوئی رعایت نہیں برتے گا۔

شدت پسندی کا شکار جولو میں ہونے والا یہ واقعہ گزشتہ چند برسوں میں بدترین حملہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حملے سے ثابت ہو گیا کہ امن کے قیام کے لیے حکومتی اقدامات کے باوجود خطے میں ابھی تک شدت پسندی کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں:فلپائن کو اپنی تاریخ کے ایک اور بدترین طوفان کا سامنا

یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب ایک ہفتے قبل ہی انتخابات میں فلپائن کے جنوبی علاقے میں رہنے والے مسلمانوں کو ان کے امور کی انجام دہی کے لیے مزید اختیارات دینے کی منظوری دی گئی تھی۔

فلپائن کے انٹیلی جنس امور کے ماہر گریگوری وائٹ نے کہا کہ ریفرنڈم میں اختیارات دیے جانے کا یہ مطلب نہیں کہ راتوں رات حالات بہتر ہو جائیں گے، یہاں اب بھی شدت پسند گروپ موجود ہے جو بدستور متحرک ہے اور اس سے ہمیں سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں۔

جزیرہ جولو کو دراصل شدت پسند گروپ ابوسیاف کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جس نے 2004 میں منیلا کے ساحل پر فیری پر حملہ کیا تھا اور اس کے نتیجے میں کم از کم 116 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں