مریض بچے کی ماں کا ریپ: تحقیقات میں میو ہسپتال کا ملازم ذمہ دار قرار

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2019
میو ہسپتال میں ہونے والے واقعے میں وارڈ بوائے کو قصور وار ٹھہرایا گیا — فائل فوٹو
میو ہسپتال میں ہونے والے واقعے میں وارڈ بوائے کو قصور وار ٹھہرایا گیا — فائل فوٹو

لاہور کے میو ہسپتال میں چند روز قبل بیمار بچے کے ساتھ موجود ماں کے ریپ کا واقعہ سامنے آنے کے بعد اس کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی نے ابتدائی تحقیقات میں میو ہسپتال کے ملازم کو قصوروار قرار دے دیا۔

میو ہسپتال کے ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر انعام الحق کی سربراہی میں قائم انکوئری کمیٹی میں ڈپٹی نرسنگ سپرنٹنڈنٹ بشریٰ حسین اور البرٹ وکٹر ہسپتال (اے وی ایچ) کے رجسٹرار ڈاکٹر راؤ عدنان شاہد شامل ہیں۔

کمیٹی نے اپنی تحقیقات میں بتایا کہ وارڈ بوائے شاہد بٹ پر لگائے جانے والے الزامات سچے ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور: بیمار بچے کی ماں کا ہسپتال میں ریپ

ملزم، جو پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہے، نے مبینہ طور پر خاتون کا ریپ کیا، جو ہسپتال میں ایڈمٹ اپنے بچے کے ساتھ وہاں موجود تھیں۔

شاہد بٹ کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے سیکیورٹی گارڈ اور مقامی کینٹین کے ملازم کے ہمراہ بچے کی ماں کو بلیک میل کیا اور بعد ازاں اسے دھوکے سے ہسپتال کے ایک کمرے میں لے کر گیا۔

تاہم میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پر سخت تنقید کی گئی کہ جب متاثرہ خاتون نے ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے رجوع کیا تو انہوں نے معاملے کو مبینہ طور پر دبانے کی کوشش کی۔

تحقیقات کے مطابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے چند روز تک خاموشی اختیار کی جس کے بعد خاتون نے پولیس کو شکایت درج کرائی، جنہوں نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ’یہ ثابت ہوا ہے کہ شاہد بٹ کو میو ہسپتال کے اے وی ایس کے روم نمبر 6 تک غیر قانونی رسائی حاصل تھی جہاں سے پولیس کے تفتیش کاروں نے فارنزک شواہد اکھٹے کیے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: ادھار کی رقم واپس نہ کرنے پر لڑکی کا ’ریپ‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’ملزم واقعے کا قصوروار ہے جس کی مزید تحقیقات، شواہد اکھٹا کرنا اور پولیس کی جانب سے ملزم کے خلاف جرح کی جانی چاہیے‘۔

واقعے کے بعد ملزم کو برطرف کردیا گیا تھا اور اس وقت سے ہی وہ پولیس کی حراست میں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور ملزم کے ہسپتال کے سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ میں تعلقات اور اس کے سہولت کاروں کو تلاش کر رہی ہے۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ کو تمام متعلقہ افراد کے بیانات سننے کے بعد تیار کیا گیا۔

انہوں نے پولیس حکام کو بھی خط لکھ کر ملزم اور گوال منڈی تھانے میں مقدمہ درج کروانے والی خاتون کا بیان ریکارڈ کرنے تک رسائی طلب کی ہے۔

کمیٹی نے اس حوالے سے مکمل رپورٹ تیار کرنے کے لیے مزید 2 روز کی مہلت بھی طلب کی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 31 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں