کسی کو سنے بغیر اس کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ

14 فروری 2019
عدالت نے استفسار کیا کہ کمپنی کو جیل بھجوا دیں تو رکھیں گے کہاں؟ — فوٹو: شٹر اسٹاک
عدالت نے استفسار کیا کہ کمپنی کو جیل بھجوا دیں تو رکھیں گے کہاں؟ — فوٹو: شٹر اسٹاک

سپریم کورٹ نے کرنٹ لگنے سے بچے کے جاں بحق ہونے سے متعلق پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے خلاف دیت کی ادائیگی کا کیس نمٹا دیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پیسکو کمپنی کے خلاف دیت کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے کمال ہی کردیا، ایبٹ آباد میں شادی کی تقریب میں کرنٹ لگنے سے بچہ جاں بحق ہوا، لواحقین نے واپڈا حکام کے خلاف مقدمہ درج کروایا، ٹرائل کورٹ نے تمام نامزد ملزمان بری کرکے کمپنی کو سزا دے دی۔

مزید پڑھیں: ’ججز انصاف دینے کے انتظار میں ہیں لیکن وکلا نے کام چھوڑ دیا‘

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کمپنی کو جیل بھیجا جاسکتا ہے؟ کمپنی کو جیل بھجوا دیں تو رکھیں گے کہاں؟

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے بھی کمپنی کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور کی اور بری ہونے والوں کے وارنٹ جاری کردیے کسی کو سنے بغیر اس کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں ہوسکتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پیسکو ملزمان کی فہرست میں موجود نہیں، دیت کی ادائیگی کا حکم اس کو کیسے دیں، جس کے خلاف کیس ہی نہیں، کیا کبھی فوجداری کیس میں کسی کمپنی کو سزا ہوئی ہے؟

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ بہتر ہوگا کمپنی کے خلاف معاوضے کے لیے سول کیس دائر کریں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے پیسکو کے خلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر کیس نمٹانے کے ساتھ ساتھ گزشتہ حکمنامے بھی واپس لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ازخود نوٹس کا استعمال بہت کم کیا جائے گا، نامزد چیف جسٹس

خیال رہے کہ ایبٹ آباد میں 13 سالہ عثمان شادی کی تقریب میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا تھا۔

واقعے پر درج مقدمے میں ٹرائل کورٹ نے پیسکو کو دیت دینے کا حکم دیا جسے بعد ازاں ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں