ٹرمپ کے ایمرجنسی کے نفاذ کو کالعدم قرار دیے جانے کا امکان

اپ ڈیٹ 27 فروری 2019
ایمرجنسی کے اعلان کے بعد ٹرمپ سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے رقم حاصل کرسکتے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
ایمرجنسی کے اعلان کے بعد ٹرمپ سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے رقم حاصل کرسکتے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ کی جانب سے امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ کی نافذ کردہ نیشنل ایمرجنسی کے فیصلے کی منسوخی کے لیے پیش کی جانے والے قرارداد باآسانی منظور ہونے کا امکان ہے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کو ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل ہے اور امریکی صدر کی جانب سے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے سے متعلق نافذ ایمرجنسی کے خلاف قرارداد منظور ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: ڈونلڈ ٹرمپ کا ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا قوی امکان

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو کے شمال میں سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے معاملے پر مخالف سیاسی جماعت کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہوئے تھے جس کے بعد امریکی صدر نے 15 فروری کو ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔

اس پر ڈیموکریٹ نے صدر کو حامل مذکورہ اختیار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اسے آئین کے منافی قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ حکومتی اخراجات کا فیصلہ کانگریس کے اختیار میں ہے۔

اس حوالے کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا تھا کہ ’صدر اختیارات پر قابض ہیں جو طاقت کے توازن پر بنیادی مسئلہ ہے‘۔

نینسی پلوسی نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے متوقع اقدام کے ردِ عمل کے طور پر ممکنہ آپشنز پر غور کررہے ہیں جس میں انہیں دیگر فنڈز کو استعمال کرنے سے روکنے کے لیے قانونی مدد بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ کانگریس کی جانب سے حکومت کو دیوار کی تعمیر کے لیے ایک ارب 37 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے فنڈز استعمال کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس مقصد کے لیے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کی رقم کا مطالبہ کیا تھا۔

میک کونیل کے اعلان سے قبل سینیٹ میں ایوانِ زیریں کی جانب سے مختص کیے گئے فنڈز کی منظوری 83 کے مقابلے میں 16 ووٹوں سے دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن عارضی طور پر ختم**

اس ضمن میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارا نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ حکومت کے فنڈنگ کے بل پر دستخط کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر اس کے علاوہ دیگر انتظامی کارروائیاں بھی کریں گے، جس میں ایمرجنسی کا نفاذ شامل ہے تا کہ سرحد پر قومی سلامتی اور انسانی بحران کو حل کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں