مولانا سمیع الحق کے قتل کے الزام میں مفرور سیکریٹری گرفتار

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2019
مولانا سمیع الحق کو گزشتہ برس 2 نومبر کو قتل کیا گیا تھا — فوٹو بشکریہ فیس بک
مولانا سمیع الحق کو گزشتہ برس 2 نومبر کو قتل کیا گیا تھا — فوٹو بشکریہ فیس بک

راولپنڈی: پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کے الزام میں ان کے سیکریٹری سید احمد شاہ کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سینئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران سید احمد شاہ کے ابتدائی اور بعد میں دیے گئے بیانات میں تضاد سامنے آیا جس کے بعد گرفتاری عمل میں آئی۔

انہوں نے بتایا کہ اپنے ابتدائی بیان میں احمد شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ قریبی فلٹریشن پلانٹ سے پانی بھرنے کے لیے جاتے ہوئے گھر کا مرکزی دروازہ انہوں نے باہر سے بن کیا تھا تاہم بعد میں اس کا کہنا تھا کہ گیٹ لاک نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’خدشہ ہے مولانا سمیع الحق کو اپنوں نے قتل کیا‘

انہوں نے بتایا کہ پولیس سے احمد شاہ کو قتل کے الزام میں گرفتار کر کے مقامی عدالت سے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔

واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق کو گزشتہ برس 2 نومبر کو بحریہ ٹاؤن سفاری ولا میں موجود ان کی رہائش گاہ پر قتل کردیا گیا تھا، جب ان کا سیکریٹری احمد شاہ مبینہ طور پر فلٹریشن پلانٹ سے پانی بھرنے گیا ہوا تھا۔

پولیس نے اس کیس میں احمد شاہ کو چشم دید گواہ تصور کرتے ہوئے ان کے جنازے میں شرکت کی اجازت دے دی لیکن وہ اس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تھے جنہیں پولیس نے تحقیقات کے لیے گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں چھوڑدیا گیا تھا۔

تاہم پولیس کو اب تک مرحوم کی لاش اور کمرے میں موجود خون کے دھبوں سے حاصل کیے گئے ڈی این اے کے نمونوں کی رپورٹ آنے کا نتظار ہے لیکن تحقیقاتی ٹیم مولانا کے موبائل کا ڈیٹا حاصل کرچکی ہے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق

خیال رہے کہ پولیس نے ان کی لاش کا پوست مارٹم کروانے کی بھی کوشش کی تھی لیکن ان کے اہلِ خانہ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ احمد شاہ کی گرفتاری سے مولانا سمیع الحق کے قتل کی وجوہات کا علم ہوسکے گا اور صورتحال واضح ہونے پر مزید گرفتاریاں بھی کی جاسکتیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں