چین کی مذہب کے حوالے سے پالیسیز پر امریکا کی تنقید، بیجنگ کا احتجاج

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2019
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ چینی حکومت ’ایمان سے جنگ‘ میں ہے۔
فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ چینی حکومت ’ایمان سے جنگ‘ میں ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی سفیر برائے بین الاقوامی آزادی مذہب کی جانب سے بیجنگ کے مسلمانوں اور تبت کے بدھ مت اقلیتوں سے متعلق پالیسیوں پر ریمارکس پر چین نے احتجاج کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سیم براؤن بیک کی تقریر میں چین کی مذہبی پالیسیوں کو ’بدنام‘ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: چین: کمیونسٹ پارٹی کے یوغور مسلم رہنما کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چین کے نیم خود مختار خطے جہاں یہ تقریر کی گئی تھی، میں امریکی سفارت خانے سے بد اعتمادی ظاہر کردی ہے۔

امریکی حکام اور اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ چین 10 لاکھ یوغور، مسلمانوں اور دیگر مسلم گروہوں کے اراکین کو سنکیانگ کے سیاسی تعلیمی کیمپوں میں قید کرنے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی شوہر چینی کیمپوں میں ’نظر بند‘ مسلمان بیویوں کے منتظر

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کیمپ ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز ہیں جنہیں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

براؤن بیک کا کہنا تھا چینی حکومت ’ایمان سے جنگ‘ میں ہے اور انہوں نے مذہب پر قید کیے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں