پارٹی وفاداری بدلنے پر کراچی کے ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نااہل قرار

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2019
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ارشد وہرہ کو نااہل قرار دیا— اسکرین شاٹ: ڈان نیوز
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ارشد وہرہ کو نااہل قرار دیا— اسکرین شاٹ: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ایم کیو ایم پاکستان سے پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے پر کراچی کے ڈپٹی میئر ارشد وہرہ کو نااہل قرار دے دیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نااہلی کیس کے فیصلے کی سماعت کی جہاں گزشتہ سماعت پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) چھوڑنے پر ارشد وہرہ کو ڈپٹی میئر کراچی کے عہدے سے نااہل قرار دے دیا۔

مزید پڑھیں: ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت

خیال رہے کہ ایم کیو ایم سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے سکیش 36 کے، کے تحت ارشد وہرہ کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ارشد وہرہ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر ڈپٹی میئر کراچی منتخب ہوئے تھے اور اب انہوں نے اپنی وفاداری تبدیل کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) میں شمولیت اختیار کر لی تاہم انہیں ڈپٹی میئر کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔

اب ڈپٹی میئر کراچی بھی ایم کیو ایم سے ہوگا، میاں عتیق

ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر میاں عتیق نے الیکشن کمیشن کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ایم کیو ایم پاکستان کو ایک اور فتح نصیب ہوئی، یہ فتح حق وسچ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اہم فیصلہ دیا ہے اور ارشد وہرہ کو لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت پارٹی سے منحرف ہونے پر نااہل کیا گیا، فلو کراسنگ کرنا اب آسان نہیں ہو گا۔

میاں عتیق الرحمٰن نے مزید کہا کہ اس کیس میں حق و سچ کی فتح پر اپنی جماعت کے ساتھیوں کو مبارک باد دیتا ہوں اور اب ڈپٹی میئر کراچی اور ایم کیو ایم پاکستان سے ہو گا۔

’ارشد وہرہ نے متحدہ لندن کی غداری کے باعث پارٹی تبدیل کی‘

ارشد وہرہ کے وکیل سید حفیظ الدین نے الیکشن کمیشن کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور ارشد وہرہ کو منحرف ہونے پر نااہل کیا گیا۔

انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ارشد وہرہ کا نام ایم کیو ایم لندن نے دیا تھا اور ارشد وہرہ نے ایم کیو ایم لندن کی غداری کے باعث پارٹی تبدیل کی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن: ارشد وہرہ کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست مسترد

ارشد وہرہ ایم کیو ایم پاکستان کے ٹکٹ پر ضلع سینٹرل کراچی کی یونین کونسل 49 سے چیئرمین منتخب ہوئے تھے اور انہیں بعدازاں ڈپٹی میئر بنا دیا گیا تھا۔

تاہم بعدازاں 2017 میں انہوں نے سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال کی جماعت پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی جس پر ایم کیو ایم پاکستان نے ان کی جانب سے عہدہ برقرار رکھنے پر اعتراض کیا تھا۔

گزشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جہاں ارشد وہرہ کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور ایم کیو ایم میں فرق ہے۔

انہوں نے کمیشن کو بتایا تھا کہ ارشد وہرہ نے ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کی جبکہ ارشد وہرہ کی نااہلی کی درخواست ایم کیو ایم پاکستان نے دائر کی، اس لیے ایم کیو ایم پاکستان میرے موکل کے خلاف درخواست نہیں لا سکتی۔

ارشد وہرہ کے وکیل نے دعویٰ کیا تھا کہ ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی ملک دشمنی کی وجہ سے میرے موکل نے ایم کیو ایم چھوڑی اور ساتھ ہی الزام لگایا کہ فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی الیکشن کمیشن کو گمراہ کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن: ارشد وہرہ کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست مسترد

تاہم بعد ازاں ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل نے ارشد وہرہ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے جواباً الزام لگایا تھا کہ ارشد وہرہ کے وکیل الیکشن کمیشن کو گمراہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کمیشن کو بتایا تھا کہ ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی جماعت تھی اور کنوینر کے لیے ندیم نصرت کے کاغذات جمع ہوئے تھے لیکن دوہری شہریت کی وجہ سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تھا لہٰذا پہلے فاروق ستار اور اب خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں