'وزرا کی برطرفی کے مطالبے پر مجھے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں'

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2019
بلاول بھٹو زرداری نے ماضی میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے وزرا کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔ — فائل فوٹو: اسکرین شاٹ
بلاول بھٹو زرداری نے ماضی میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے وزرا کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔ — فائل فوٹو: اسکرین شاٹ

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ انہیں 3 موجودہ وزرا کو برطرف کرنے کے مطالبے پر جان سے مار دینے کی دھمکیاں اور قومی احتساب بیورو (نیب) سے نوٹسز موصول ہورہے ہیں۔

واضح رہے کہ 13 مارچ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ وزیرِ اعظم عمران خان کی کابینہ میں کم از کم 3 وزرا ایسے ہیں جن کے ماضی کا جائزہ لیا جائے تو ان کا کالعدم تنظیموں سے تعلق نکلتا ہے اور ساتھ ساتھ مطالبہ کیا تھا کہ انہیں برطرف کیا جائے۔

تاہم آج سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بلاول بھٹو زرداری نے اس حوالے اپنے خیالات کا مزید اظہار کیا۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ'میں نے حکومت سے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے وزرا کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا تاہم حکومت کی جانب سے ردِ عمل کی صورت میں مجھے ہی ریاست مخالف قرار دے دیا گیا۔'

مزید پڑھیں: کالعدم تنظیموں کےخلاف کارروائی: حکومت کی نیت پر شک ہے، بلاول بھٹو

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں حکومتی ردِ عمل میں قتل کی دھمکیاں اور نیب کی جانب سے نوٹسز موصول ہورہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کوئی بھی حکومتی اقدام ہمیں قومی سلامتی کونسل کی پارلمیانی کمیٹی کے قیام اور کالعدم تنظیموں کے خلاف ہمارے موقف سے پیچھے نہیں ہٹاسکتا۔

اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنے مطالبے کو ایک مرتبہ پھر دہرادیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسی حکومت میں موجود ایسے وزرا جن کے ماضی میں کالعدم تنظیموں کے ساتھ تعلقات رہے ہیں انہیں فوری برطرف کردیا جائے۔

خیال رہے کہ 13 مارچ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’حکومتی وزرا میں سے ایک وزیر نے انتخابی مہم کے دوران کالعدم تنظیم کی قیادت سے ملاقات کی۔

انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ بھی کالعدم تنظیموں کے خلاف بات کرتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ ملک میں بچوں اور عورتوں سمیت بے گناہ عوام کے قتل میں یہ کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں تو ان کے خلاف ایکشن لیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا تھا کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والی ذہنیت اگر کابینہ میں موجود ہوگی تو پیپلز پارٹی نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی بات نہیں مان سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: پہلے انسان بنو پھر سیاست دان، بلاول کا فواد چوہدری کو جواب

علاوہ ازیں انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'ایک وزیر یہ کہہ رہے ہیں کہ جب تک تحریک انصاف کی حکومت ہوگی تب تک ایک مخصوص کالعدم تنظیم کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا تھا کہ ایک مخصوص وزیر جو ہر حکومت میں وزیر بن جاتا ہے، اس کا ماضی میں کالعدم تنظیموں کی ریلیوں اور ان کے ٹریننگ کیمپوں میں شمولیت کا ریکارڈ بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان افراد کو لازمی طور پر عمران خان کی کابینہ سے برطرف کیا جائے تاکہ اپوزیشن مانے کہ حکومت واقعی کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن لینا چاہتی ہے۔

اسد عمر کا کالعدم تنظیموں کی حمایت کے الزام پر ردِ عمل

وفاقی کابینہ میں موجود وزیرِ خزانہ اسد عمر نے عام انتخابات 2018 میں کالعدم تنظیموں کی جانب سے ملنے والی حمایت پر پہلی مرتبہ ردِعمل دے دیا۔

ایک ویڈیو میں وزیرِخزانہ اسد عمر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن تنظیموں نے عام انتخابات میں ان کی حمایت کی ہے وہ خود بھی ماضی میں دہشت گردی کا شکار رہی ہیں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت پر الزامات کے بعد بھی ان تنظیموں میں سے ایک تنظیم نے ہم سے کہا ہے کہ وہ آج بھی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں