کابل میں جشن نوروز کے دوران بم دھماکے، 6 افراد جاں بحق

21 مارچ 2019
افغان سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار کابل میں دھماکے کی جگہ پر گشت کر رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
افغان سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار کابل میں دھماکے کی جگہ پر گشت کر رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جشن نوروز کے دوران 3 بم دھماکوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

وزارت صحت کے ترجمان واحداللہ مایر نے بتایا کہ آج کابل میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 23 زخمی ہو گئے، وزارت داخلہ نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: اعلیٰ حکام کی موجودگی میں برسی کی تقریب میں دھماکے، متعدد ہلاک

دوسری جانب طالبان کی جانب سے غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک پیغام بھیجا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ طالبان کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پولیس کے مطابق دھماکے پہلے سے نصب بارودی مواد کی وجہ سے ہوئے جنہیں مسجد کے باتھ روم، ہسپتال کے عقب میں نصب کیا گیا تھا۔

یہ دھماکے کابل یونیورسٹی اور کرتے سخی مزار میں ہوئے جہاں لوگ نئے ایرانی سال ’نوروز‘ کا جشن منانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔

کرتے سخی مزار میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں جہاں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مارٹر بم فائر کیے گئے جبکہ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جشن نوروز منانے والے شہریوں کے گھروں پر تین راکٹ فائر کیے گئے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ دراصل جس وقت ہم ایک دوسرے کو ساتھ ملا کر رکھنے والا یہ دن منا رہے ہیں، کابل میں ہمارے ساتھی شہریوں نے ایک اور بربادی کا دن دیکھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کا امریکی حکومت کے بیان سے اختلاف

انہوں نے کہا کہ ہم نے پرامن شہریوں کو بزدل دشمن کے ہاتھوں گنوا دیا جس کی کوئی حدود نہیں۔

کابل پولیس کے ترجمان بشیر مجاہد نے کہا کہ کابل یونیورسٹی کے قریب چوتھی بارودی سرنگ کو ناکارہ بنا دیا گیا جبکہ حکام علاقے میں مزید دھماکا خیز مواد کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ بارودی سرنگیں نوروز کا جشن منانے والوں سے دور نصب کی گئی تھیں جس سے جانی نقصان نسبتاً کم ہوا۔

یاد رہے کہ ٹھیک ایک سال قبل مزار شریف میں نوروز کا جشن منانے والوں کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 33افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس حملے کی ذمے داری داعش نے قبول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں