‘مغربی سیاست میں مسلمان مخالف جذبات ابھارنا خطرناک رجحان ہے‘

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2019
او آئی سی کا ہنگامی اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں ہوا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹراے پی پی
او آئی سی کا ہنگامی اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں ہوا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹراے پی پی

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مغرب میں مقبول سیاست میں مسلمان مخالف جذبات ابھارنا خطرناک رجحان ہے احترام اور برداشت کے کلچر کی جگہ تعصب اور نکال باہر کرنے کا بیانیہ لے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ سانحہ ایک جنونی سے سرزد ہونے والا محض ایک واقعہ نہیں یہ مغرب میں آنے والی اسلامو فوبیا کی لہر کا غماز ہے، اس واقعہ پر عالمی رائے قائم ہوئی جبکہ اس سے خطرناک رجحانات کی سنگینی کا بھی پتا چلتا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد نے متنوع اور کثیرالقومی معاشرے کی اقدار پر حملہ کیا یہ نسلی بالادستی کی قابلِ مذمت سوچ پر معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشت گردی پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا فیصلہ

انہوں نے او آئی سی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے پر ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتہائی غم کی کیفیت میں یہاں اکٹھے ہوئے ہیں، یہ دلخراش سانحہ دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کے لیے رنج و الم کا باعث بنا۔

15 مارچ کو کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر ہونے والے واقعے کے بعد ہم سب یہاں جمع ہوئے۔

یہ واقعہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دانستہ برتے جانے والے تعصب کی معراج ہے یہ مرض نہیں بلکہ اس کی علامت ہے خطرناک اور سرایت کر جانیوالے موذی مرض کی جھلک ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ کرائسٹ چرچ: ترکی میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب

انہوں نے کہا مسلمان جہاں اقلیت میں ہیں انہیں خاص طور پر منفی انداز سے پیش کیا جارہا ہے، مسلمانوں کے خلاف نسلی تعصب کو ہوا دی جارہی ہے اور انہیں سفید فام پر بوجھ قرار دے کر نسلی تعصب کو ابھارا جارہا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسلامی مقامات اور علامات پر حملوں کے ساتھ ساتھ اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے اور دانستہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والی آبادی کے راستے میں دیواریں اور رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں جبکہ پردے پر پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی، اسلامو فوبیا کا شاخسانہ ہے، وزیراعظم عمران خان

انہوں نے مغرب میں مقبول سیاست میں مسلمان مخالف جذبات ابھارنا خطرناک رجحان قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ احترام اور برداشت کے کلچر کی جگہ تعصب اور نکال باہر کرنے کا بیانیہ لے رہا ہے۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ سانحہ میں 50 بے گناہ انسان شہید ہوئے جس میں سے 9 پاکستانی ہیں جو اپنی برادری میں عزت و وقار کی علامت تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بہادر سپوت نعیم رشید نے جان کا نذرانہ دے کر کئی انسانوں کی جان بچائی جبکہ اس واقعے میں ان کا جوں سال بیٹا طلحہ بھی نشانہ بنا اور بے مثال جرات پر حکومت پاکستان نے نعیم رشید کو اعلیٰ شہری اعزاز عطا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے ساتھ اظہارِ یکجہجتی اور سانحہ پر سوگ کے لیے پاکستانی پرچم سرنگوں رہا۔

مزید پڑھیں: یورپ ’اسلامو فوبیا‘ کیخلاف کریک ڈاؤن کرے، ترک صدر

انہوں نے نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس دکھ اور کرب سے واقف ہے کیوں کہ ہم اس دہشت گردی کا سامنا کرچکے ہیں۔

خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کی مساجد میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے کے بعد ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس خصوصی طور پر منعقد ہوا۔

اجلاس میں نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹسن پیٹرز بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے جبکہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی شرکت کے لیے پہنچے۔

طیب اردوان

او آئی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ اقوامِ مسلمہ کو انسانیت کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات کے خلاف اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اداریہ:تہذیبوں کا تصادم، تمام ممالک شدت پسندی کے دہانے پر؟

اس موقع پر ترک صدر نے دہشت گردی کے حملے کے بعد وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن کے ردِ عمل کو سراہتے ہوئے اسے دنیا بھر کے تمام رہنماؤں کے لیے مثال قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انسانیت کو اسلاموفوبیا کے خلاف بھی اسی طرح بات کرنی چاہیے جس طرح ہولو کاسٹ کے بعد یہود مخالف جذبات کے خلاف بات کی گئی تھی‘۔

اس موقع پر ترک وزیر خارجہ میولود جاويش أوغلو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن اسلام کی بنیاد ہے اور تشدد یا دہشت سے کسی عقیدے یا مذہب کی تشریح نہیں کی جاسکتی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل یوسف بن احمد العثیمین کا کہنا تھا کہ دہشت کی نہ کوئی زبان ہے نہ مذہب اور نسل، انہوں نے مسلمان مخالف نفرت انگیزی کو روکنے کے لیے اقدامات پر بھی زور دیا۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشت گردی: قومی پرچم ایک روز کیلئے سرنگوں

انہوں نے نیوزی لینڈ کے سانحے کو مسلمانوں کے لیے رخ تبدیل کرنے والا واقعہ قرار دیا۔

اس موقع پر نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ نے بھی خطاب کیا جن کا کہنا تھا کہ انکا ملک مذہب اور عقائد کی آزادی کو نہایت اہمیت دیتا ہے۔

اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر ہونے والا حملہ ہم سب پر حملے کی مانند تھا۔

نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مساجد حملے کے بعد ہم نے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی پولیس تحقیقات کا اغاز کردیا جس کے قصوروار تمام عمر جیل میں گزاریں گے۔

انہوں نے مساجد پر دہشت گردی کے خلاف مضبوط موقف اختیار کرنے اور سچائی دکھانے پر نیوزی لینڈ کے حکام، عوام اور وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں