جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی کے خلاف مقبوضہ وادی میں ہڑتال

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2019
مختلف چیک پوسٹس پر بھارتی پولیس تعینات تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
مختلف چیک پوسٹس پر بھارتی پولیس تعینات تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف )پر پابندی عائد کیے جانے کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی نے کشمیری جماعت کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس پر پابندی عائدکی تھی۔

نئی دہلی سے جاری کردہ بیان میں بھارتی حکومت نے جے کے ایل ایف کو ’غیر قانونی تنظیم‘ قرار دیا اور بیان میں کہا علیحدگی پسند تنظیموں کی وجہ سے ملک کے اتحاد اور سالمیت کو خطرات لاحق ہیں اور یہ کارروائی اسی کا حصہ تھی۔

واضح رہے کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے قائد یٰسین ملک کو 14 فروری کو پلوامہ میں ہوئے حملے کے بعد کی گئی کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: یٰسین ملک کی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی عائد

مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال کی کال سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یٰسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت کی جانب سے دی گئی تھی۔

ہڑتال کے باعث سری نگر سمیت دیگر شہروں میں تمام دکانیں بند اور کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں۔

اس دوران بھارتی پولیس اور پیراملٹری فورسز اکثر جگہوں پر چیک پوسٹس پر تعینات رہیں جبکہ سری نگر میں ممکنہ مظاہرے کو ناکام بنانے کے لیے نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔

مشترکہ حریت قیادت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’جماعت اسلامی اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی کا حکم سیاسی انتقام اور کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو دبانے کے طریقوں کے علاوہ کچھ نہیں‘۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کے حل کے لیے پرامن جدوجہد کرنے والی تنظیموں پر پابندی کے فیصلے سے کشمیری اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حریت رہنماؤں کےخلاف کریک ڈاؤن، یاسین ملک گرفتار

حریت قیادت کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارتی حکومت کشمیری عوام کو اپنے حقوق کے مطالبے پر دیوار سے لگانا چاہتی ہے لیکن اس طرح ہمارے عزم کو توڑا نہیں جاسکتا۔

یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 1989 سے متعدد تنظیمیں بھارت سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کے لیے جدو جہد کررہی ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں تقریباً 5 لاکھ بھارتی فوجی موجود ہیں جہاں گزشتہ 30 برسوں سے بھارت سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کی جدوجہد جاری ہے، نتیجتاً لاکھوں افراد زندگی سے محروم ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں