مقبوضہ کشمیر: حریت رہنماؤں کےخلاف کریک ڈاؤن، یاسین ملک گرفتار

اپ ڈیٹ 27 فروری 2019
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حریت رہنما اور کارکن گرفتار کیے گئے —فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حریت رہنما اور کارکن گرفتار کیے گئے —فوٹو: اے ایف پی

حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے جموں کشمیر لیبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین یاسین ملک کو گرفتار کر لیا۔

عمر فاروق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر لکھا کہ ’ہم یاسین ملک کی گرفتاری اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کرتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملہ: سینیٹر رحمٰن ملک کے بھارت سے 21 اہم سوالات

انہوں نے کہا کہ ’کشمیریوں کے خلاف غیر قانونی اور اقتصادی پابندیاں رائیگاں جائیں گی جبکہ اس طرح زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے بلکہ جبر اور دھمکی حالات کو مزید سنگین بنا دیں گے‘۔

دوسری جانب کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ’بھارتی پولیس نے یاسین ملک کو سری نگر میں ان کی رہائش گاہ سے تحویل میں لیا اور کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا‘۔

جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹس پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حریت رہنما اور متعدد جماعت اسلامی کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا‘۔

اس حوالے سے 'کے ایم ایس' نے جماعت اسلامی کے مراسلہ کا حوالہ دیا کہ ’بھارت کی جانب سے مذکورہ کریک ڈاؤن مربوط سازش ہے، تاکہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بدتر ہو‘۔

مزید پڑھیں: پلوامہ حملہ: بھارت نے وزیراعظم عمران خان کی تحقیقات کی پیشکش مسترد کردی

انہوں نے کہا کہ ’رہنماؤں اور کارکنان کو ایسے وقت میں تحویل میں لیا جارہا ہے جب بھارتی سپریم کورٹ میں آرٹیکل 35 'اے' کے خلاف پٹیشن دائر کی گئی ہے‘۔

خیال رہے کہ آرٹیکل 35 'اے' جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ریاست کے مستقل شہریوں اور ان کے خصوصی حقوق کا تعین کرے۔

کے ایم ایس کے مطابق جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں میں ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، ایڈووکیٹ زاہد علی، غلام قادر، عبدالروف، مدثر احمد، عبدالسلام، بختاور احمد، محمد حیات، بلال احمد اور غلام محمد ڈار شامل ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جمعہ کی رات کو حریت رہنما یاسین ملک کو گرفتار کیا گیا، جبکہ پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان پر الزام تراشی بھارتی وتیرہ ہے، دفتر خارجہ

اس حوالے سے سینئر بھارتی صحافی برکھا دت نے کہا کہ ’جموں و کشمیر میں کشمیری رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے اور ہنگامی بنیادوں پر اضافی پیرا ملٹری فورسز بھی پہنچ چکی ہے‘۔

اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمٰن نے حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کے بیان پر ردعمل میں گرفتاری کو قابل مذمت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’بھارتی ظلم و ستم، زیادتی، دھمکی اور کشمیری رہنماؤں و کارکنوں کی گرفتاری کا عمل تاحال جاری ہے جو خطرناک ہے‘۔

خیال رہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی شہریوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار بننے والے کشمیریوں کے لیے مکمل تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جریدے کا کلبھوشن یادیو کے حاضر نیوی افسر ہونے کا اعتراف

میڈیا رپورٹس کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد تقریباً 700 کشمیری طالبعلم، مزدور اور تاجر مقبوضہ کشمیر لوٹ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکاروں کی ہلاکت پر بھارت نے پاکستان پر حملے کا الزام عائد کردیا تھا۔

اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی فورسز پر حملے سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو ’پاکستان پر الزام تراشی کا وتیرہ‘ قرار دے دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ایک طرف نئی دہلی غیر تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی ویڈیو کو اہم ثبوت قرار دیتا ہے لیکن (زیرحراست) بھارتی جاسوس کلبھوشن کے رضاکارانہ طور پر دینے والے بیان کو تسلیم نہیں کرتا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں