سیاسی اتفاق رائے نہ ہوا تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فواد چوہدری

01 اپريل 2019
ہم سمجھتے ہیں کہ فوجی عدالتوں میں دوبارہ توسیع ضروری ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
ہم سمجھتے ہیں کہ فوجی عدالتوں میں دوبارہ توسیع ضروری ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر کہا ہے کہ اگر سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے نہ ہوا تو یہ توسیع نہیں ہوگی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی اردو سروس سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا معاملہ سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے پر منحصر ہے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر حکومت سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرے گی، اگر یہ اتفاق رائے ہوجاتا ہے تو اس میں توسیع ہوگی لیکن اگر سیاسی جماعتوں کو لگتا ہے کہ اس کی ضرورت نہیں تو حکومت ان عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں کرے گی۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں سے متعلق قانون پاس کرکے پارلیمان نے اپنی ناک کاٹی، بلاول بھٹو

فواد چوہدی کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا قیام غیر معمولی حالات میں ایک غیرمعمولی قدم تھا اور ان عدالتوں نے کامیابی سے اپنا کام کیا اور حکومت سمجھتی ہے کہ ملک میں فوجی عدالتوں کی اب بھی ضرورت ہے۔

اپنی گفتگو کے دوران وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم دہشت گردی کو مکمل طور پر شکست دینے کے قریب ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ ضروری ہے کہ ان عدالتوں کی مدت میں دوبارہ توسیع کی جائے، تاہم نیشنل ایکشن پلان کے وقت کی طرح اگر اس معاملے پر قومی اتفاق رائے نہ ہو تو یہ ممکن نہیں ہے۔

خیال رہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں آمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت 2015 میں فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں۔

ان عدالتوں کو ابتدائی طور پر 2 سال کی مدت کے لیے قائم کیا گیا تھا لیکن 2017 میں اس وقت کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس میں مزید 2 سال کی توسیع کردی تھی۔

جس کے بعد گزشتہ روز ان فوجی عدالتوں کی 2 سالہ آئینی مدت مکمل ہوگئی تھی اور ان عدالتوں میں مقدمات کی سماعت رک گئی تھی۔

تاہم ان عدالتوں کی مدت سے قبل ہی حکومت نے فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سالہ توسیع کا فیصلہ کیا تھا اور اسی سلسلے میں حزب اختلاف کی جماعتوں کا تعاون حاصل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن اب تک معاملات طے نہیں ہوسکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں کی دوسری آئینی مدت مکمل، حکومت توسیع کی خواہاں

حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق بریفنگ کے لیے پارلیمانی اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس 28 مارچ کو طلب کیا تھا لیکن ان جماعتوں کے بائیکاٹ کے بعد حکومت کو اجلاس منسوخ کرنا پڑا تھا۔

اگر فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی بات کی جائے تو حزب اختلاف کی بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ایک مرتبہ پھر اس توسیع کی حکومتی کوشش کی مخالفت کی ہے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے سابق دور حکومت میں بھی فوجی عدالتوں کی توسیع میں مخالفت کی گئی تھی لیکن بعد ازاں معاملات اتفاق رائے سے طے ہوگئے تھے۔

دوسری جانب سابق حکمران جماعت مسلم لیگ(ن) نے فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر اب تک کوئی واضح موقف نہیں اپنایا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں