تھرپارکر: کم عمر لڑکیوں سے شادی کے جرم میں دولھا سمیت 8 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2019
پولیس دلہنوں کو بھی تفتیش کے لیے تھانے لے آئی—فائل فوٹو: ڈان
پولیس دلہنوں کو بھی تفتیش کے لیے تھانے لے آئی—فائل فوٹو: ڈان

سندھ کے ضلع تھرپار کے مرکزی شہر مٹھی میں شادی کی تقریب کے دوران پولیس نے کم عمر 2 لڑکیوں سے شادی کے جرم میں دونوں دولھا سمیت 8 افراد کو گرفتار کرلیا۔

کالوئی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او حسین بخش نے بتایا کہ مٹھی میں دو کم عمرلڑکیوں کی شادی کی تقریب جاری تھی جہاں بروقت پہنچ کر دونوں دولھا اور نکاح خواں کو گرفتار کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: کم عمر بچوں کی شادی:بھارت میں سب سے زیادہ کمی ہوئی،اقوام متحدہ

ان کا کہنا تھا کہ 14 سالہ کلثوم کی شادی 24 سالہ محمد جمن لُند اور 15 سالہ نسیمہ کی شادی 23 سالہ امام الدین کے ساتھ ہورہی تھی۔

پولیس دولہنوں کو بھی تفتیش کے لیے تھانے لے آئی۔

ایس ایچ او نے ڈان نیوز کو بتایا کہ لڑکیوں کے ایک قریبی رشتے دار نیک محمد کی شکایت پر پولیس نے مجموعی طور پر 8 افراد کے خلاف سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

مزیدپڑھیں: گھوٹکی کی نومسلم لڑکیوں کا معاملہ، عدالت نے 5رکنی کمیشن تشکیل دے دیا

پولیس کے مطابق دلہن نسیمہ کے والد اور کلثوم کے بھائی کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ دونوں لڑکیوں کو چیئرمین یونین کونسل غلام نبی لُند کو اس ضمانت کے ساتھ حوالے کیا کہ وہ دونوں لڑکیوں کو عدالت میں پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 جون کو مٹھی میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے 14 سالہ ہندو لڑکی کی 55 سالہ شخص سے زبردستی شادی پر چار افراد کو 2 سالہ قید کی سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی کی نومسلم لڑکیوں کو تحفظ کیلئے سرکاری تحویل میں دینے کا حکم

جوڈیشل مجسٹریٹ نے سندھ میرج بل 2013 کے تحت لڑکی کے شوہر پنومل، ان کے والد پلومل، پنڈت سنتوش کو شادی کے انتظامات کرنے اور مصالحت کار کا کردار ادا کرنے والی ان کی والدہ موہن کو سزا سنائی تھی۔

عدالت نے ملزمان کو فی کس 5 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کردیا تھا۔

مذکورہ لڑکی کی والدہ اور دیگر رشتہ داروں نے پلومل پر ان کی بیٹی کو 7 لاکھ کے عوض پنومل کو بیچنے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد پولیس نے انھیں گرفتار کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں