کم عمری میں شادی کے خلاف بل کی مخالفت پر فواد چوہدری مایوس

02 مئ 2019
پارلیمنٹ میں کم عمری میں شادی کی تحریک انصاف کے بھی وزیروں نے کی تھی — فائل فوٹو/اے ایف پی
پارلیمنٹ میں کم عمری میں شادی کی تحریک انصاف کے بھی وزیروں نے کی تھی — فائل فوٹو/اے ایف پی

وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے قومی اسمبلی میں چند منتخب نمائندوں اور وزیروں کی کم عمری میں شادی کے خلاف بل، 2018 کی مخالفت کرنے پر اسے معاشرے کے لیے خوفناک لمحہ قرار دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جس معاشرے کے 50 منتخب نمائندے اور وزیروں نے کم عمری میں شادی کے لیے ووٹ کیا ہو، اس سے کیا امید رکھی جاسکتی ہیں‘۔

قانون ساز جنہوں نے بل کی مخالفت کی ان میں فواد چوہدری کی اپنی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی بھی شامل ہیں جن میں سب سے نامور وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان شامل ہیں۔

فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ منتخب نمائندوں نے ہی کم عمری میں شادی کے حق میں ووٹ دیا، یہ حقیقت کافی ہے راتوں کی نیندیں اڑانے کے لیے۔

انہوں نے گزشتہ روز بھی صحافی حامد میر کی نشاندہی پر بل کے حق میں ٹویٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک پاکستان میں یہ فیصلہ نہ ہو کہ ملا نے راج کرنا ہےیا شعور نے ،ترقی کا خیال بھی بھول جائیں، ایک تماشہ لگا ہوا ہے ایسی ایسی جاھلانہ بات ہوتی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے،ملک اور قومیں ایسے ماحول میں ترقی نہیں کرتیں‘۔

واضح رہے کہ ایوان بالا میں مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے باوجود پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن کی جانب سے پیش کیا گیا یہ بل منظور ہوگیا تھا جبکہ اس ووٹنگ میں پی ٹی آئی شامل نہیں ہوئی تھی۔

وفاقی وزیر مذہبی امور اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کی جانب سے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے کمیٹی میں بھیجنے کے بجائے اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) میں بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا۔

علی محمد خان نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ماضی میں اس طرح کے بل کو پہلے ہی یہ کہہ کر مسترد کرچکی ہے کہ یہ اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں