راولپنڈی: پولیس اہلکاروں پر زیادتی کا الزام، لڑکی اپنے بیان سے منحرف

اپ ڈیٹ 29 مئ 2019
متاثرہ لڑکی نے 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد پر اغوا اور اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کروایا تھا —  فائل فوٹو/اے پی
متاثرہ لڑکی نے 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد پر اغوا اور اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کروایا تھا — فائل فوٹو/اے پی

پولیس اہلکاروں پر اجتماعی زیادتی کا الزام عائد کرنے والی لڑکی نے اپنے بیان سے انحراف کرتے ہوئے گزشتہ بیان دینے پر دباؤ ڈالنے کا الزام غیر سرکاری تنظیم پر عائد کر دیا۔

متاثرہ لڑکی نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ 'پہلا بیان این جی او کے دباؤ میں دیا تھا، گرفتار چاروں ملزمان نے میرے ساتھ زیادتی نہیں کی ہے اور نہ ہی میں ان کو جانتی ہوں۔'

انہوں نے نیا بیان قلم بند کرواتے ہوئے کہا کہ 'پولیس کانسٹیبلز عامر، عظیم، راشد اور نصیر میرے ملزمان نہیں ہیں اور ان چاروں نے میرے ساتھ کوئی بداخلاقی نہیں کی، بلکہ اصل ملزمان کوئی اور تھے۔'

مزید پڑھیں: کراچی: 15 سالہ لڑکی کے ریپ کی تصدیق، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے دباؤ اور دھونس سے بے گناہوں کو مقدمے میں ملوث کردیا، میرے ضمیر نے ملامت کی کہ بے گناہ چھوڑ دیے جائیں۔

دوسری جانب ملزمان نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بے گناہی ثابت ہوگئی، پہلے دن ہی کہا تھا ہمیں انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے اور لڑکی نے کسی دباؤ میں آکر ہمارے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا۔

واضح رہے کہ 22 سالہ متاثرہ لڑکی نے 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد پر اغوا اور اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

سول جج سمیرا عالمگیر نے خاتون کا بیان ریکارڈ کرکے چاروں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مردوں کو لڑکی کے ریپ کی دعوت دینے والی خاتون کی ویڈیو وائرل

لڑکی کے نئے بیان کے بعد ملزمان پولیس اہلکاروں نے مقدمے سے بری کرنے کی درخواستیں دائر کر دیں، جن کی سماعت بدھ کو ہوں گی۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) صدر رائے مظہر اقبال نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدعیہ نے پولیس والوں پر سنگین الزامات لگائے تھے اور ان ہی کی شناخت پر چاروں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا اور ڈی این اے کے لیے نمونے بھی لیبارٹری بھجوائے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: 22 سالہ لڑکی کے 'ریپ' میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ 'آج متاثرہ لڑکی نے عدالت میں پیش ہو کر کہا کہ ملزمان کو چھوڑ دیا جائے یہ میرے ملزمان نہیں ہیں'۔

ایس پی کا کہنا تھا کہ کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں اور تمام شواہد عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لڑکی کی میڈیکو لیگل رپورٹ کو بھی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر خاتون پر دباؤ ڈالا گیا تو اس کی بھی تفتیش کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں