آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنا حکومت کے لیے بڑا چیلنج

اپ ڈیٹ 10 جون 2019
مولانا فضل الرحمٰٰن بھی اپوزیش کے احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے کثیرالجماعتی کانفنرس  کریں گے — فائل فوٹو: اے پی پی
مولانا فضل الرحمٰٰن بھی اپوزیش کے احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے کثیرالجماعتی کانفنرس کریں گے — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی نے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس 10 جون کو طلب کرلیا۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں قبائلی اضلاع کے 2 اراکین قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے اور سینئر ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے سمیت مختلف معاملات پر احتجاج کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں جس کے باعث اپنے پہلے بجٹ کو پیش کرنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے لیے چیلنج ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے 11 جون کو بجٹ ہیش کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد یہ واضح نہیں کہ ایوان میں بجٹ تقریر کون کرے گا۔

یاد رہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ کو 30 جون تک منظور کیا جانا لازم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجٹ میں 7 کھرب 75 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا ارادہ

اس سے قبل 31 مئی کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ایوان میں بولنے کی اجازت نہ دیے جانے پر ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے وزیرستان میں پیش آنے والے واقعے پر تقریر کی تھی، جس کا بلاول بھٹو جواب دینا چاہتے تھے۔

علی محمد خان نے نہ صرف اسیر اراکین اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی مخالفت کی تھی بلکہ مبینہ طور پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ان کی رکنیت معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان میں بجٹ خسارہ نہیں، اعتماد کا خسارہ ہے’

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف میں موجود ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 11 جون کو بجٹ پیش کرنے کے سلسلے میں حکمت عملی تشکیل دینے کے لیے عید کے فوری بعد وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پارلیمانی اجلاس متوقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ سے قبل پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں مثلاً وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر برائے پیشہ وارانہ تعلیم شفقت محمود کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کرنے کی ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔

تاہم سیاسی تجزیہ کار سمجتھے ہیں حال میں پیش آنے والے مختلف واقعات مثلاً پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے، سینئر ججز کے خلاف ریفرنسز کے ساتھ ساتھ اراکین اسمبلی کی گرفتاری پر اپوزیشن جماعتیں پہلے ہی حکومت پر برہم ہیں، ایسے وقت میں ان سے بات چیت کرنا پی ٹی آئی رہنماؤں کے لیے مشکل ترین کام ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن میں اضافہ نہ ہوسکا، مالی خسارہ 5 فیصد، معیشت شدید مشکلات کا شکار

تجزیہ کاروں کے مطابق اس صورتحال میں ایوان سے بجٹ کی منظوری لینا، حکومت کے لیے مزید دشوار ہوگا کیوں کہ بلاول بھٹو کے مطابق حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے وعدے کے مطابق حکومت کے ساتھ ہونے والے 6 نکاتی سمجھوتے پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث مالی بل کے لیے ووٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی حکومت مخالف احتجاج کی حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے جون کے دوسرے ہفتے میں کثیرالجماعتی کانفرنس کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں