پی پی پی ترجمان نے آصف زرداری کی اسمبلی تقریر پر تنقید مسترد کردی

اپ ڈیٹ 09 اگست 2019
آصف زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں حکومت پر تنقید کی تھی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
آصف زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں حکومت پر تنقید کی تھی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے ترجمان عامر فدا پراچہ نے پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تقریر کو مُہاجر مخالف قرار دینے اور اس پر بعض حلقوں کی تنقید کو مسترد کردیا.

آصف علی زرداری نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے معاملے پر بحث کے لیے طلب کیے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے روز اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران کو کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے مستقبل میں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیں تاریخ کو دیکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘سندھ اور بنگلہ دیش نے پاکستان بنایا، آپ نے نہیں بنایا آپ تو ہجرت کرکے آئے ہیں، آپ کو وہاں سے بھگایا گیا اور بھاگ کر یہاں آئے اور پناہ لی ہم نے آپ کو پناہ دی اور ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں، آپ یہاں رہیں آپ کا حق ہے’۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے پاکستان اس لیے بنایا کہ سب مسلمان یہاں رہ سکیں اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے مگر یہ سمجھنا کہ آپ کچھ کررہے ہیں یا کر سکتے ہیں یہ آپ کی غلط فہمی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:چیئرمین سینیٹ کےخلاف دوبارہ تحریک عدم اعتماد لائیں گے، آصف زرداری

اپنے الفاظ کی مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یہ کہنا کہ ‘جنگ کرلوں، آپ کا باڈی گارڈ، جب آپ پر فائر ہوگا تو آپ کو بچالے گا مگر اگر آپ اس کو گولی چلانے کو کہیں گے تو وہ گولی نہیں چلائے گا اور یہ آپ کی پوزیشن ہے’۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ ‘پوری دنیا کو پتہ ہے اور دنیا پوزیشن پر بات کرتی ہے، دنیا آپ کا چہرہ دیکھ کر کر کسی اور سے مذاکرات کر رہی ہے کیونکہ افغانستان میں ان کی ضرورت ہے، یہ کہنا کہ میں نے ورلڈ کپ لے لیا اس پر میں زیادہ مخالفت نہیں کرنا چاہتا کیونکہ یہ پاکستان کا دن ہے، پاکستان اور ہمارے کشمیری بھائیوں پر ظلم ہوا ہے، اسی لیے ہمیں ان سے یکجہتی کرنی ہے اور ہمیں ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہے’۔

ترجمان پی پی پی عامر فدا پراچا کا کہنا تھا کہ بعض ‘حلقوں’ نے آصف زرداری کے بیان کو مبینہ طور پر ہجرت کرکے پاکستان آنے والوں کی توہین سے منسوب کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے بعض حلقے سابق صدر کے بیان کو جان بوجھ کر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کر رہے ہیں اور اپنے الفاظ ان سے منسوب کرکے پیپلزپارٹی اور سابق صدر کی تصویر کو مسخ کرنا چاہتے ہیں’۔

مزید پڑھیں:'عمران خان جتنا ظلم کرلیں، برداشت کریں گے مگر سر نہیں جھکائیں گے'

ترجمان نے کہا کہ ریاست کے سابق سربراہ ‘نے معاشرے کے کسی حلقے کے لیے ہتک آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے’ اور نہ ہی ان کا مقصد کسی کی دل آزاری تھا۔

آصف زرداری کی تقریر کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جن لوگوں نے سابق صدر کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا انہیں شرم آنی چاہیے’۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے سابق صدر کے بیان پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ آصف زرداری نے مہاجروں اور اردو بولنے والوں کے خلاف قابل اعتراض باتیں کی ہیں۔

خالد مقبول صدیق نے مہاجر ہونے کو قابل فخر قرار دیتے ہوئے سابق صدر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ نظریہ پاکستان کی نفی کررہے ہیں اور لوٹ مار سے جتنی دولت انہوں نے کمائی ہے، اس سے زیادہ ہمارے آبا و اجداد نے بھارت میں چھوڑ آئے تھے۔

ایم کیو ایم رہنما کے الزامات کا جواب پی پی پی رکن اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے دیا تھا اور کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے اراکین صدر اور گورنر سمیت اہم منصب پر بھی فائز رہے لیکن تاحال خود کو مہاجر کہتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں