کشمیر کمیٹی کے چیئرمین فخر امام نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس 50 سال بعد ہورہا ہے جو پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فخر امام کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے پاکستان اور مسلمان مخالف پالیسی پر ووٹ حاصل کیے اور مقبوضہ کشمیر سے متعلق یہ اقدام اٹھا کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سراسر خلاف ورزی کی۔

فخر امام نے کہا کہ 2دن پہلے حکومت پاکستان نے پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا جس پر سلامتی کونسل نے کل (16 اگست) کو اجلاس طلب کیا ہے۔

چیئرمین کشمیر کمیٹی کا کہنا تھا کہ یہ ہماری سفارتی کامیابی کا حصہ ہے کیونکہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس 50 سال بعد ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے مطالبے پر سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں کشمیر تنازع پر غور کا امکان

فخر امام نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے خود کو کشمیر کا سفیر کہتے ہوئے کہا کہ وہ ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑیں گے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں بھارت کی آبادی زیادہ ہے اور بھارت اپنی آبادی کے زور پر خطے میں خود کو پولیس مین تصور کرتا ہے، وہ چاہتا ہے کہ خطے کے تمام ممالک کے معاملات کا فیصلہ وہ خود کرے۔

چیئرمین کشمیر کمیٹی کا کہنا تھا کہ قائداعظم کا دو قومی نظریہ سچ ثابت ہوگیا، بھارت میں 80 فیصد ہندو، 14فیصد مسلمان اور 6 فیصد دیگر مذاہب کے لوگ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ' مہاتما گاندھی کا قتل آر ایس ایس کے رکن نے کیا تھا جبکہ 17 سال تک وزیراعظم رہنے والے جواہر لعل نہرو نے کہا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ خود وہاں کے عوام کریں گے'۔

پریس کانفرنس میں فخر امام کا مزید کہنا تھا کہ برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر کو ایک نیا جذبہ دیا، جس کے جنازے میں تقریبا 3 لاکھ افراد شریک ہوئے اور آج بھی وہی جذبہ موجود ہے، اسی جذبے سے ڈرتے ہوئے نریندر مودی نے وہاں 9 لاکھ فوجی تعینات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی فوجی چھاؤنی بن چکا ہے، وہاں ہر 9 افراد پر ایک بھارتی فوجی ہے جبکہ دنیا میں ایسا کہاں ہوتا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا یوم آزادی: مقبوضہ کشمیر، پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ

انہوں نے کہا کہ مودی کو ڈر ہے کیونکہ کشمیری نڈر قوم ہے، جو ایک لاکھ سے زائد شہادتیں دے چکی ہے جبکہ ان کے 6 سو سے زائد افراد پیلیٹ گنز کی وجہ سے بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے فخر امام نے کہا کہ اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمیشن اور معاہدہ ورسائے کے بعد بنائی جانے والی لیگ آف نیشنز، دنیا میں کمزور لوگوں کو انصاف اور عدل دلانے کے لیے بنائی گئیں تھیں لیکن آج وہ کہاں ہیں۔

چیئرمین کشمیر کمیٹی کا کہنا تھا کہ 2018 اور 2019 میں کشمیر پر انسانی حقوق کمیشن کی 2 رپورٹس آئیں، جنہیں بھارت نے تسلیم نہیں کیا کیونکہ اس نے یہ اقدام اٹھانا تھا، لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ دنیا کے طاقتور ممالک، خاص طور پر اقوام متحدہ کے 5 مستقل ارکان کو کشمیر پر فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ وہاں سے انصاف اور عدل کے لیے آواز اٹھ رہی ہے۔

فخر امام نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کا مستقبل ایک ہے، اقوام متحدہ نے قراردادوں نے مقبوضہ کشمیر کو ایک متنازع علاقہ تسلیم کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں