مقبوضہ کشمیر سے پابندیاں چند روز میں ختم کردیں گے، بھارتی حکومت کی عدالت کو یقین دہانی

اپ ڈیٹ 16 اگست 2019
حکومت نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا جارہا ہے۔ — فوٹو:رائٹرز
حکومت نے عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا جارہا ہے۔ — فوٹو:رائٹرز

بھارت کی مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر سے عوامی تحریک اور مواصلاتی نظام پر عائد پابندی آئندہ چند روز میں ختم کردی جائے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل کرنے سے تھوڑا پہلے ہی عدالت نیوز پیپر کے ایڈیٹر کی جانب سے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز پر پابندی کو بحال کرنے کے لیے درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔

سرکاری وکیل تشار مہتا کا کہنا تھا کہ 'پابندیاں آئندہ چند روز میں ختم کردی جائیں گی'۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر اور دنیا کی دو اہم طاقتیں

کشمیر ٹائمز کے ایڈیٹر انورادھا بھاسن کی مدعیت میں ایڈووکیٹ ایم ایل شرما کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کے بعد عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں سنایا۔

انورادھا بھاسن کے اٹارنی وریندر گروور کا کہنا تھا کہ حکومت نے عدالت کو بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا جارہا ہے، ججز نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کو مزید وقت دیا جائے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کردی تھی، اور اس غیر آئینی اقدام سے ایک روز قبل ہی وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو اور مواصلاتی پابندی عائد ہے۔

بھارتی حکومت کے مطابق اس نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی تبدیلی کے نتیجے میں ممکنہ تشدد کی لہر اور شدید ردعمل روکنے کے پیش نظر لاک ڈاؤن کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے'

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کشمیر کی حیثیت واپس لیا جانا غیر قانونی ہے کیونکہ اس میں کشمیری نمائندگی شامل نہیں۔

دریں اثنا اے پی کی رپورٹ کے مطابق انگریزی اخبار کے ساتھ کام کرنے والے کشمیری صحافی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اسے بھارتی فورسز نے حراست میں لے لیا ہے۔

26 سالہ عرفان امین ملک خطے کے سب سے زیادہ شائع ہونے والے گریٹر کشمیر اخبار کے لیے کام کرتے ہیں۔

عرفان ملک کے والد محمد امین ملک کا کہنا تھا کہ ان کے صاحبزادے کو بدھ کی رات مقبوضہ کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے ترال سے ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنے بیٹے کے لیے فکرمند ہیں'۔

جموں و کشمیر کے پرنسپل سیکریٹری روہت کنسال کا کہنا تھا کہ وہ معاملے کو دیکھ رہے ہیں جبکہ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے معاملے پر رائے دینے سے انکار کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں