امریکا کے ساتھ معاملات میں ’بات چیت بے کار‘ ہے، ایرانی صدر

22 اگست 2019
امریکا نے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کرنے کے بعد ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکا نے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کرنے کے بعد ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکا کے لیے ایک مرتبہ پھر سخت لہجہ استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات بے کار ہیں کیونکہ تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والا جوہری معاہدہ اب خدشات کا شکار ہوچکا ہے۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق صدر حسن روحانی نے یہ بات زمین سے فضا میں مار کرنے والے بور-373 میزائل سسٹم کے تجربے کے موقع پر کہی، جسے ایران نے روسی ایس-300 کی اپ گریڈ صورت قرار دیا۔

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ’اب ہمارے دشمن عقل کی بات نہیں سمجھ رہے اس لیے ہم عقل سے انہیں جواب دے بھی نہیں سکتے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے فوجی سطح پر کوئی جنگ نہیں ہوگی، ایران

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہمارا دشمن ہمارے خلاف میزائل چلائے گا تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ’جناب راکٹ، مہربانی کر کے ہمیں یا ہمارے ملک کی معصوم عوام کو نشانہ نہیں بنائیے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ’راکٹ لانچنگ سر، کیا آپ مہربانی کر کے ایک بٹن دبا کر فضا میں ہی میزائل خود تباہ کرسکتے ہیں‘۔

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق بور-373 بیک وقت 100 اہداف کی نشاندہی اور ان پر 6 مختلف اقسام کے ہتھیاروں سے حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ سال 1992سے ایران مقامی سطح پر دفاعی صنعت کو جدید طریقے سے استوار کر رہا ہے اور اس سلسلے میں ہلکے اور بھاری ہتھیار بنا چکا ہے جس میں مارٹرز، تارپیڈوز، ٹینکس کے ساتھ ساتھ آبدوزیں بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ایران جوہری معاہدہ بچانے کیلئے فریقین کا اہم اجلاس ’مثبت‘ قرار

یاد رہے کہ گزشتہ برس ایران کے میزائل پروگرام اور علاقائی اثر و رسوخ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکا نے جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کرنے کے بعد ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام محدود نہیں کر سکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں