‘مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کو ثالثی کا اختیار دینا دشمن کو چھری دینے کے مترادف ہے‘

اپ ڈیٹ 26 اگست 2019
سراج الحق نے مسئلہ کشمیرپر اقوام متحدہ کی خاموشی کو مایوس کن قرار دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
سراج الحق نے مسئلہ کشمیرپر اقوام متحدہ کی خاموشی کو مایوس کن قرار دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال پر سُستی کا مظاہرہ ختم نہیں کیا تو عوام کا یہ مارچ پشاور کے بجائے سری نگر میں نظر آئے گا۔

پشاور میں ’کشمیر بچاؤ مارچ‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’افغانستان میں قیام امن پاکستان کی ضرورت ہے، ثالثی کا اختیار ڈونلڈ ٹرمپ کو دینا دشمن کو چھری دینے کے مترادف ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے مقبوضہ کشمیر میں شمع آزادی کو روشن کیا تھا اور اس جدوجہد کا آغاز 1931 میں ہوا جب خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان عبدالقدیر خان نے مقبوضہ کشمیر کا رخ کیا لوگوں کو ’ظالم حکومت‘ کے خلاف اکٹھا کیا اور انتظامیہ نے انہیں پھانسی دی۔

مزید پڑھیں: ’مقبوضہ کشمیر قبرستان کی مانند خاموش ہے‘

انہوں نے کہا کشمیری عوام 71 برسوں سے آزادی کے جدوجہد کررہے ہیں، لاکھوں جام شہادت نوش کرگئے اور بھارتی فوجیوں نے 14 ہزار ماؤوں بہنوں کی عصمت دری کی۔

سراج الحق نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد 4 ہزار سے زائد کارکنان پابند سلاسل ہیں، تعلیمی اداروں پر قفل ہیں، ہسپتال میں لاشوں اور زخمیوں کے انبار ہیں اور ادویات ختم ہوچکی ہیں، ایسے ماحول میں چاروں جانب مایوسی ہے تو کشمیر کے لوگ پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 18 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مجسٹریٹ نے انکشاف کیا تھا کہ وادی کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کے بعد سے اب تک تقریباً 4 ہزار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ کشمیری عوام پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور پاکستانی حکومت امریکا کی طرف دیکھ رہی ہے، اس لیے آج فیصلہ کرنا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے آگے بڑھنا ہے یا نہیں؟

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 4 ہزار شہریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، بھارتی مجسٹریٹ

مجسٹریٹ نے انکشاف کیا تھا کہ ’وادی کی جیلوں میں جگہ بھی کم پڑ گئی ہے، جس کی وجہ سے متعدد زیر حراست شہریوں کو مقبوضہ کشمیر سے باہر لے جا کر قید کیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے سوال اٹھایا کہ ’آپ مقبوضہ کشمیر میں متوقع قتل عام کا تذکرہ کرتے ہیں، کیا آپ کسی اور قتل عام یا سانحہ کے انتظار میں ہیں؟ سانحہ کے بعد مگر مچھ کے آنسو بہانے‘ کے بعد کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ بعض مسلم ممالک نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو سب سے بڑے سول ایوارڈ سے نوازا، کیا انہیں کشمیرکی موجودہ صورتحال نظر نہیں آتی؟

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ محض سرحدی نوعیت کا نہیں بلکہ یہ پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے، اگر مسئلہ کشمیر کی شکست ہوئی تو پاکستان بنجر بن جائے گا؟ دریائے ستلج، دریائے راوی، دریائے جہلم اور دریائے چناب کا پانی بند کردیا جائے گا۔

مزیدپڑھیں: کشمیر جلد بنے گا بھارت کا افغانستان!

انہوں نے بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مذاکرات نے آزاد کشمیر اور گلگت پر ثالثی کی بات کی ہے اور دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ثالثی سے متعلق بیان پر ہماری حکومت خوشی میں منارہی ہے جبکہ امریکا پر کبھی بھی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

سراج الحق نے کہا کہ ’افغانستان میں قیام امن پاکستان کی ضرورت ہے، ثالثی کا اختیار ڈونلڈ ٹرمپ کو دینا دشمن کو چھری دینے کے مترادف ہے‘۔

انہوں نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی خاموشی کو مایوس کن قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں