پیپلزپارٹی رہنما شرجیل میمن کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2019
شرجیل انعام میمن  صوبائی وزیر اطلاعات بھی رہ چکے ہیں —فائل فوٹو: سوشل میڈیا
شرجیل انعام میمن صوبائی وزیر اطلاعات بھی رہ چکے ہیں —فائل فوٹو: سوشل میڈیا

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی شرجیل انجام میمن کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

ساتھ ہی ملک میں احتساب کے ذمہ دار ادارے نے مزید 2 ریفرنس اور 12 انکوائریز کی بھی منظوری دی۔

اس حوالے سے جاری نیب اعلامیے کے مطابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس اسلام آباد ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا، جس میں ادارے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بدعنوانی (کرپشن) کے 3 ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

مزید پڑھیں: اثاثہ جات کیس: نیب کو شرجیل میمن سے جیل میں تحقیقات کی اجازت

اجلاس میں پاکستان اسٹیٹ آئل کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر عرفان خلیل قریشی اور دیگر کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر مختلف پیٹرولیم کمپنیوں کو تیل کی فراہمی کی، جس سے قومی خزانے کو مبینہ طور پر 55 کروڑ 20 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

ساتھ ہی نیب اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن سندھ اسمبلی شرجیل انعام میمن اور دیگر کے خلاف ریفرنس کی منظوری دی گئی، ان ملزمان پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آمدن سے زائد اربوں روپے کے اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

خیال رہے کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، اُس وقت کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن ڈپارٹمنٹ اور دیگر پر 15-2013 کے دوران سرکاری رقم میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی خورد برد کے الزام میں تحقیقات جاری ہیں۔

23 اکتوبر 2017 کو سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی محکمہ اطلاعات میں 5 ارب 76 کروڑ روپے کی مبینہ بدعنوانی کے معاملے پر شرجیل انعام میمن سمیت 13 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد نیب کی ٹیم نے انہیں عدالت سے باہر آتے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

بعد ازاں ان کی ضمانت کی درخواستیں بھی مسترد ہوئی تھیں، تاہم رواں سال 22 جون کو احتساب عدالت نے نیب کو اثاثوں سے متعلق نئے کیس میں شرجیل انعام میمن سے جیل میں تحقیقات کی اجازت دے دی تھی، اس کے علاوہ 25 جون میں انہیں ضمانت پر رہائی مل گئی تھی۔

احتساب کے ادارے نے تیسرا ریفرنس عبدالحمید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی، جن ملزمان پر یہ ریفرنس دائر ہوگا ان پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور غیر قانونی تعمیرات کے ٹھیکے دینے کا الزام ہے، جس کے باعث قومی خزانے کو مبینہ طور پر اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب سمیت متعدد افراد کو 'بلیک میل کرنے والے گروہ' کے خلاف ریفرنس دائر

نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 12 انکوائریز کی منظوری دی گئی، جس میں سابق وزیر بابر خان غوری، پورٹ قاسم اتھارٹی کراچی کے افسران و اہلکاروں اور دیگر کے خلاف انکوائری شامل ہے۔

اعلامیے کے مطابق ان کے علاوہ سی ڈی اے کے افسران و اہلکاروں اور دیگر، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران و اہلکاروں اور دیگر افراد کے خلاف انکوائریز کی منظوری دی گئی۔

اسی طرح نیب اجلاس میں کاشف الف خان اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی، ساتھ ہی پی ایم ڈی سی کے افسران و اہلکاروں کے خلاف کیس کو قانون کے مطابق پی ایم ڈی سی بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

نیب اعلامیے کے مطابق اجلاس میں میپکو کے افسران اور دیگر کے خلاف کیس کو قانون کے مطابق کارروائی کے لیے وزارت توانائی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو اجلاس میں چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا امجد علی، کینونکیشن اینڈ ورکس ڈپارٹمنٹ اور محکمہ آبپاشی کے افسران اور دیگر سمیت لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے افسروں و اہلکاروں کے خلاف کیس کو قانون کے مطابق چیف سیکریٹری کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

علاوہ ازیں اجلاس میں مختلف دیگر کیسز کو بھی قانونی کارروائی کے لیے بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

سیلز و انکم ٹیکس معاملات میں تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ

اس موقع پر اجلاس سے خطاب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ ادارہ 'احتساب سب کے لیے' کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، نیب ملک سے کرپشن کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب نے بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلاواسطہ طریقے سے 22 ماہ میں 71 ارب روپے برآمد کرکے انہیں قومی خزانے میں جمع کروایا جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔

مزید پڑھیں: ’حکومت کا نیب قوانین میں ترمیم کا فیصلہ، کابینہ سے منظوری بھی مل گئی‘

دوران اجلاس چیئرمین کا کہنا تھا کہ تاجر برادری ملک کی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور نیب بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے علاقائی دفاتر اور خصوصی سیل قائم کردیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نیب نے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے معاملات میں تحقیقات نہ کرنے اور پہلے سے موجود تحقیقات کو ایف بی آر کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب ایک قومی ادارہ ہے، جس کی کاوشوں کا اعتراف ملکی اور غیرملکی اداروں نے بھی کیا جو ایک اعزاز ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 06, 2019 07:03pm
سندھ میں جو اربوں روپے خرچ (مطلب ہڑپ) کرکے سولر پینلز والی اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں تھی، اس کی انکوائری کا کیا ہوا؟۔