وفاق کے پاس کراچی میں 149 کے تحت اختیارات کے استعمال کا صحیح وقت ہے، فروغ نسیم

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2019
فروغ نسیم نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر سخت تنقید کی—فائل/فوٹو:ڈان
فروغ نسیم نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر سخت تنقید کی—فائل/فوٹو:ڈان

وفاقی وزیر قانون اور کراچی کے حوالے سے وزیر اعظم کی تشکیل دی گئی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فروغ نسیم نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی کراچی میں کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس آرٹیکل 149 کے تحت اختیارات استعمال کرنے کا اب صحیح وقت ہے۔

نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کے پروگرام ‘جواب چاہیے’ میں میزبان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ‘اگر کراچی اور بلکہ پورے سندھ کو ٹھیک کرنا ہے تو اس طرح نہیں چلے گا کیونکہ یہ حکومت ہے اس کے کام کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے’۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘مسئلہ یہ ہے کہ کراچی پورے سندھ میں کتنا ریونیو دیتا اور کراچی پر خرچ کتنا ہوتا ہے اس کی تناسب متوازن نہیں ہے اگر 11 سال میں کچھ خرچ نہیں ہو یا ترقی کے لیے خرچ نہیں ہورہا ہو اور مردم شماری بھی غلط ہو اور ایک کروڑ 60 لاکھ کے حساب سے بھی اس پر خرچ نہیں کیا گیا تو 18 ویں ترمیم کے بعد کیا آئینی ترکیب ہو اس کے لیے وزیراعظم نے فروغ نسیم کو کمیٹی میں شامل کیا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کمیٹی میں 6 اراکین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور 6 اراکین متحدہ قومی موومنٹ سے ہیں اور ایف ڈبلیو او سے بھی ہیں’۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ‘کمیٹی میں مجھے ڈالنے کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ مختصردورانیے، درمیانی اور طویل دورانیے کی حکمت عملی کیا ہو کہ کراچی میں اور مقامی حکومت پر کیسے خرچ ہواس کا حل نکالنا ہے’۔

میئر کراچی کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ میئر اور منتخب اراکین سے اختیارات کی منتقلی 140 اے اور آرٹیکل 17 سے متصادم ہے اور اب اس کے اندر سپریم کورٹ کا کردار ہونا ہے اور سپریم کورٹ نے وضاحت دینی ہے اس حوالے سے مقدمہ عدالت میں زیرالتوا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اب وقت آگیا ہے کہ سپریم کورٹ کو فیصلہ دینا ہے اور ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کا بھی اس میں پارٹی بننے کا پورا موڈ ہے اس کے علاوہ 184 ون ہے جس کے تحت اگر صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان کوئی تنازع ہو تو سپریم کورٹ کی حدود میں براہ راست شامل ہے اور سپریم کورٹ کو رہنمائی کرنا ہے’۔

فروغ نسیم نے کہا کہ ‘دیکھیے چاہے واٹر بورڈ، ایم ڈی اے، لیاری ڈیولپمنٹ چاہیے کے ڈی اے، سولڈ ویسٹ منیجمنٹ کی اکائی حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھی ہے اور اس کا آئیڈیا ہے کہ صرف کرپشن کی جائے’۔

میئر کے اختیارات اور آئین کے آرٹیکل 149کی ذیلی شق فور کے تحت اختیارات کے استعمال کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘عندیہ یہی ہے کہ ہونے یہی جارہا ہے کیونکہ حکومت سندھ اس پر عمل نہیں کرے گی تو معاملہ سپریم کورٹ جائے گا’۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ‘اگر وفاقی حکومت 149 فور پہلے دن استعمال کرتی تو پھر اس پر یہ الزام آتا ہے کہ صوبائی خودمختاری پر آگئے ہیں اور اب یہ صحیح وقت ہے اس سے پہلے ہوتا تو اس پر سیاست کی جاتی اور میں اس کی کھلی حمایت کرتا ہوں’۔

میزبان کے ایک سوال پر کہ کراچی کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ 149 فور میں وفاق اپنا اختیار استعمال کرسکتا ہے تو آپ ایسا کرنے جارہے ہیں تو ان کا جواب تھا ‘بالکل’ ۔

فروغ نسیم کے بیان کے حوالے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 149 فور کا مطلب سندھ میں گورنرراج نافذ کرنا نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد شہر میں سیکیورٹی اور امن وامان برقرار رکھنا ہے۔

دوسری جانب پی پی پی رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ آرٹیکل 149 فور کی ضرورت سندھ سے زیادہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 149 کے تحت وفاق کو سندھ حکومت پر مداخلت کا حق نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں