’اقوام متحدہ کے اجلاس میں امریکی، ایرانی صدور کی ملاقات خارج از امکان نہیں‘

16 ستمبر 2019
وائٹ ہاؤس کی مشیر نے کہا کہ امکان ہے کہ ملاقات بھی جائے—فوٹو: اے ایف پی
وائٹ ہاؤس کی مشیر نے کہا کہ امکان ہے کہ ملاقات بھی جائے—فوٹو: اے ایف پی

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران پر سعودی عرب کی تیل کمپنی پر ڈرون حملے کے الزام کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر حسن روحانی کے مابین ملاقات خارج از امکان نہیں ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے راٹئرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی مشیر کیلیانی کونوے نے بتایا کہ حملوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے صدور کے مابین اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ملاقات مدد گار ثابت نہیں ہوں گی۔

مزیدپڑھیں: سعودی عرب کے تیل کے پلانٹ پر حوثی باغیوں کا ڈرون حملہ

ساتھ وہی وائٹ ہاؤس کی مشیر نے کہا کہ ’امکان ہے کہ ملاقات بھی جائے‘۔

نجی چینل کے پروگرام ’فوکس نیوز سنڈے‘ میں انہوں نے کہا کہ ’میں امریکی صدر سے کہوں گی کہ وہ ملاقات ہونے یا نہ ہونے سے متعلق اعلان کریں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران کے جوہری اور بیلسٹ میزائل پروگرام پر اقتصادی پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے گا چاہیے دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہو یا نہیں ہو‘۔

ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ سعودی عرب پر حملہ کرکے ’ایران اپنے مقدمے میں خود مدد نہیں کررہا‘۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی تیل کمپنی آرامکو پر ڈرون حملہ

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ہونے والے ڈرون حملوں میں ایران براہ راست ملوث ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے الزام لگایا تھا کہ ایران سعودی عرب میں تقریباً 100 حملوں میں ملوث ہے۔

اپنے ایک اور پیغام میں مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کی مذمت کریں۔

دوسری جانب ایران نے سعودی عرب میں ہونے والے ڈرون حملے میں ملوث قرار دینے کے امریکی الزام کو مسترد کردیا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ میں ناکامی کے بعد اب مائیک پومپیو ’زیادہ سے زیادہ دھوکہ‘ دینے کی جانب چلے گئے۔

آرامکو آئل فیلڈ حملہ

خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔

سعودی حکام کے مطابق ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا۔

سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ابقیق اور خریص میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

مزیدپڑھیں: دفتر خارجہ کی سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملوں کی مذمت

اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی جبکہ اس کے عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں بھی ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی چاہیے۔

سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد مارچ 2015 سے یمن میں حکومت مخالف حوثی باغیوں سے جنگ لڑ رہا ہے اور ماضی میں بھی حوثیوں کی جانب سے اس طرح کے حملے کیے جا چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں