’آئل فیلڈ حملے کے مجرمان کے خلاف ردِعمل کیلئے تیار، اہداف بھی لاک کرلیے‘

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2019
امریکا کو سعودی عرب کے فیصلے کا انتظار ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکا کو سعودی عرب کے فیصلے کا انتظار ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

مشرق وسطیٰ میں ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے جہاں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے کا رد عمل دینے کے لیے تیار ہیں جبکہ اس کے لیے واشنگٹن نے اہداف بھی لاک کرلیے ہیں۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملہ ہوا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا ذمہ داران کو جانتا ہے اور اس کے پاس اس کا جواز بھی موجود ہے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی ولی عہد کو فون، تیل تنصیبات کے تحفظ کیلئے مدد کی پیشکش

امریکا کے صدر کا کہنا تھا کہ امریکا انتظار کر رہا ہے کہ سعودی عرب کسے ذمہ دار ٹھہراتا ہے اور ہمیں پھر کس حکمت عملی سے آگے بڑھنا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے تصدیق کی بنیاد پر اہداف لاک کرلیے ہیں اور وہ بالکل تیار ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی تیل کمپنی آرامکو کی آئل فیلڈ پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے۔

جس کے جواب میں تہران نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر الزام تراشی سے خطے میں تباہی ختم نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا امریکی الزام مسترد، جنگ کیلئے تیار ہیں، ایران

بعد ازاں ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ خطے میں امریکی مراکز اور طیارے ان کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

امریکا کا سعودی عرب کو ضرورت پر تیل کی فراہمی کا اعلان

اپنے مزید 2 سلسلہ وار ٹوئٹس میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو ضرورت پڑنے پر تیل فراہم کرنے کا بھی اعلان کردیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’سعودی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں اور اس کی وجہ سے تیل کی قیمتوں کے متاثر ہونے کے تناظر میں، میں نے اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو (ایس پی آر) کو اختیارات دیے ہیں کہ وہ ضرورت پڑنے پر سعودی عرب کو تیل فراہم کرے تاکہ مناسب انداز میں عالمی مارکیٹ میں ریاض کی جانب سے تیل کی فراہمی جاری رہے‘۔

امریکا کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے تمام متعلقہ ایجنسیز کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ٹیکساس سمیت دیگر ریاستوں میں اجازت کے مراحل میں موجود تیل پائپ لائنز کی منظوری کا عمل تیز کریں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بغیر کسی نشاندہی کے کہا ’بہت زیادہ تیل‘۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 19.5 فیصد تک کا ریکارڈ اضافہ ہوگیا۔

آرامکو آئل فیلڈ حملہ

خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔

سعودی حکام کے مطابق ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب تیل تنصیبات پر حملے میں ایران براہ راست ملوث ہے، امریکا

سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ابقیق اور خریص میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کرلی تھی جبکہ اس کے عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں بھی ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی چاہیے۔

سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد مارچ 2015 سے یمن میں حکومت مخالف حوثی باغیوں سے جنگ لڑ رہا ہے اور ماضی میں بھی حوثیوں کی جانب سے اس طرح کے حملے کیے جا چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Rana ghulam mustafa Sep 16, 2019 04:21pm
America itself is responsible for IT!