افغانستان میں طالبان کے حملوں پر امریکا کی مذمت

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2019
طالبان نے کابل اور افغان صدر کی انتخابی ریلی پر علیحدہ علیحدہ حملے کیے تھے — فائل فوٹو: اے پی
طالبان نے کابل اور افغان صدر کی انتخابی ریلی پر علیحدہ علیحدہ حملے کیے تھے — فائل فوٹو: اے پی

امریکا نے طالبان کی جانب سے افغانستان کے اداروں، انفرا انسٹکچر اور عوام پر کیے جانے والے حملوں کی مذمت کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کابل اور افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب طالبان نے علیحدہ علیحدہ حملے کیے تھے جس میں 48 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'طالبان نے آج ہی کابل میں خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، انہوں نے پروان میں بھی صدارتی امیدوار کی ریلی کے دوران دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں 24 سے زائد افراد ہلاک ہوئے'۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ 'طالبان ملک کے کئی علاقوں میں ہسپتالوں، اسکولوں، گھروں اور بجلی کے ترسیلی نظام پر حملے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان اندھیروں میں ڈوب گیا ہے اور اسے کئی دیگر چیلنجز کا سامنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان حملوں سے ثابت ہوتا ہے کہ طالبان، افغانستان کے اداروں اور عوام کو اہمیت نہیں دیتے، حقیقی مصالحتی عمل کے لیے طالبان کو اس کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرنا ہوگا ناکہ تشدد کی فضا برپا کرکے ملک کا امن بگاڑنا ہوگا'۔

مزید پڑھیں: انتخابات سے قبل طالبان کے افغانستان میں حملے، 2 دھماکوں میں 48 افراد ہلاک

یاد رہے کہ گزشتہ روز افغانستان میں پہلا دھماکا مرکزی صوبے پروان میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے منعقدہ صدر اشرف غنی کی ریلی کے دوران ہوا تھا، جس میں 26 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوگئے تھے۔

اس حملے کے ایک گھنٹے بعد ہی کابل کے وسط میں امریکی سفارتخانے کے قریب ایک اور دھماکا ہوا تھا، جس میں 22 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوگئے تھے۔

صدارتی مہم کے ترجمان حمید عزیز نے کہا تھا کہ اشرف غنی وہاں موجود تھے لیکن وہ محفوظ ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

طالبان کی جانب سے افغانوں کو پہلے ہی خبردار کیا گیا تھا کہ وہ ووٹ نہ دیں کیونکہ وہ پولنگ اسٹیشنز اور انتخابی مہمات کو نشانہ بنائیں گے۔

دوسری جانب افغان صدر کا کہنا تھا کہ 'طالبان اپنے جرائم جاری رکھے ہیں، انہوں نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام میں دلچسپی نہیں رکھتے'۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان سے مذاکرات ختم ہو چکے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

یاد رہے کہ 18 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری تھے، جو گزشتہ ہفتے امریکی صدر کے اعلان کے بعد منقطع ہوگئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اچانک افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اور اس کی وجہ انہوں نے افغان دارالحکومت کابل میں طالبان کے حملے میں ایک امریکی فوج کی ہلاکت کو قرار دیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیمپ ڈیوڈ میں طالبان اور افغان رہنماؤں سے ہونے والی خفیہ ملاقات کو بھی معطل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں