ٹرمپ، پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کروائیں، امریکی قانون سازوں کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2019
سینئر ڈیموکریٹک لیڈر کا کہنا ہے کہ امریکا اور اقوام متحدہ کو خطے میں ہونے والے مظالم پر بات کرنی چاہیے کیونکہ یہ نہایت خطرناک صورتحال ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
سینئر ڈیموکریٹک لیڈر کا کہنا ہے کہ امریکا اور اقوام متحدہ کو خطے میں ہونے والے مظالم پر بات کرنی چاہیے کیونکہ یہ نہایت خطرناک صورتحال ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی قانون سازوں نے مقبوضہ جموں اور کشمیر کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ سے بھارت اور پاکستانی وزرائے اعظم سے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران بات چیت کرانے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکساس سے ڈیموکریٹ کانگریس وومن شیلا جیکسن لی کا کہنا تھا کہ 'اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیکل پومپیو کو بھارت و پاکستانی وزیراعظم سے کشمیر بحران کے حل کے لیے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بات چیت کرنی چاہیے'۔

میری لینڈ کے ڈیموکریٹ کانگریس مین اینتھونی براؤن کا کہنا تھا کہ 'میں بھارت و پاکستان کی حکومت سے تحمل سے کام لینے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے امریکا سے بات چیت کرنے کا مطالبہ کرتی ہوں'۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں سیاہ رات کی کہانی: 'تاریک کمرے میں بجلی کے جھٹکے لگائے گئے'

الینوائس کے سینئر ڈیموکریٹک لیڈر کانگریس وومن جین شیکوسکی کا کہنا تھا کہ 'امریکا اور اقوام متحدہ کو خطے میں ہونے والے مظالم پر بات کرنی چاہیے کیونکہ یہ نہایت خطرناک صورتحال ہے'۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے اراکین سے کہا کہ 'بھارت اور پاکستان جوہری قوت کے حامل ممالک ہیں جس کی وجہ سے یہ نہایت ضروری ہے کہ عالمی برادری کشمیر میں ایک مرتبہ پھر قانون اور انسانی حقوق کی صورتحال بحال کرے'۔

امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس کی شریک چیئرمین، جن کے بھارتی نژاد امریکی برادری سے بھی بہتر تعلقات قائم ہیں، نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکا، بھارت اور پاکستان کے لیے 5 نکاتی فارمولا پیش کیا۔

ان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'دونوں قومیں قوت میں برابر ہیں جس کی وجہ سے امریکا اور بھارت اور پاکستان کی قیادت سے ملاقات ناگزیر ہے اور اسے ضرور ہونا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے ہی امریکی صدر اور سیکریٹری آف اسٹیٹ کو اس معاملے پر خطوط بھیج دیے ہیں اور جلد بھارت اور پاکستان کے نمائندگان سے بھی اس معاملے پر گفتگو کریں گی۔

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے 5 اگست کے اقدامات کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی حکومت نے تبدیلیاں کی ہیں تو انسانی حقوق کا تحفظ، مواصلاتی نظام کی بحالی اور کشمیریوں کے لیے صحت کی سہولیات کا اعلان بھی دنیا کے سامنے کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر اور پاگل پن

کانگریس وومن کا کہنا تھا کہ بھارتی نژاد امریکی اور پاکستانی نژاد امریکی برادری پورے امریکا میں ایک ساتھ کام کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ وقت نہیں کہ مذاکرات کو روکا جائے، میں ان دونوں برادری کے رہنماؤں سے امن کے لیے بات چیت کرنے کی استدعا کرتی ہوں'۔

انہوں نے کہا کہ 'تاریخ میں یہ بھارت اور پاکستانی ریاست کے سربراہان کا مل کر طویل المدتی قرار داد تلاش کرنے کا بہترین موقع ہے'۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت پاکستان نے آرٹیکل 370 بحال کرنے کی درخواست کی ہے تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے اس کا کوئی جواب سامنے نہیں آیا، ان کا کہنا تھا کہ ان کی تشویش انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے کہیں زیادہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں