امریکا سرمایہ کاری کو محدود کرنے سے باز رہے، چین

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2019
امریکی مشیر نے امریکی اسٹاک ایکسچینج سے متعلق خبر کو ’جعلی خبر‘ قرار دے دیا — فوٹو: اے پی
امریکی مشیر نے امریکی اسٹاک ایکسچینج سے متعلق خبر کو ’جعلی خبر‘ قرار دے دیا — فوٹو: اے پی

چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کاری کو محدود کرنے سے باز رہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بیجنگ میں وزارت خارجہ نے واشنگٹن سے تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ’مذاکرات‘ پر زور دیا جس کے باعث عالمی معیشت کی ترقی میں منفی رحجان جنم لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا چینی کمپنیوں کو امریکی منڈی سے بے دخل کرنے پر غور

واضح رہے کہ چین کی جانب سے تازہ ردعمل ایسے وقت پر سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ چینی کمپنیوں کو امریکی اسٹاک ایکسچینج کی فہرست سے خارج کرنے کے امکانات پر غور کررہی ہے۔

مذکورہ خبر کے منظر عام پر آتے ہی چینی کمپنیوں علی بابا گروپ کی ذیلی کمپنی جے ڈی ڈاٹ کام، پن ڈو ڈو، وپ شپ کی کمپنیوں باؤزن اور آئی کیو آئی وائے آئی کے شیئرز تجارت کے دوران 2 سے 4 فیصد گرگئے تھے۔

3 ہفتوں میں آف شور مارکیٹس میں چین کی کرنسی یوآن ڈالر کے مقابلے میں 0.4 فیصد گرچکی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے کہا کہ ’امریکا اور چین کے مابین تجارتی تعلقات ختم ہونے سے دونوں ممالک کے مفادات اور لوگوں کو ٹھیس پہنچے گی، مالی منڈی میں افراتفری پھیلے گی اور بین الاقوامی تجارت اور عالمی معاشی نمو کو خطرہ لاحق ہوگا‘۔

مزید پڑھیں: امریکا اور چین کے مابین ’تجارتی جنگ بندی‘ کا معاہدہ

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوروا نے امریکی اسٹاک ایکسچینج کی فہرست سے چینی کمپنیوں کو خارج کرنے سے متعلق رپورٹ کو مسترد کردیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انہوں نے امریکی اسٹاک ایکسچینج سے متعلق خبر کو ’جعلی‘ قرار دیا۔

وائٹ ہاؤس کے تجاری مشیر کے بیان کے بعد چینی کمپنیاں علی بابا اور ڈی ڈاٹ کام کے شیئرز میں قدرے بہتری ریکارڈ کی گئی۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ امریکی منڈی سے چین کی کمپنیوں کی بے دخلی کا امکان سرمایہ کاروں کے لیے باعث تشویش ہے۔

مقامی کمپنی کے مطابق امریکا کے اسٹاک ایکسچینج میں چینی کمپنیوں کی جانب سے 40 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کار کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا 50 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر امریکی ٹیرف کا اعلان

واضح رہے کہ گزشتہ سال 22 مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمدات پر تقریباً 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔

جس کے بعد چین نے انتقاماً 128 امریکی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔

امریکا نے ارادہ ظاہر کیا تھا کہ وہ چینی سرمایہ کاری اور برآمد کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید پابندیاں عائد کرے گا اور 50 ارب ڈالر مالیت کی چینی ٹیکنالوجی پر 25 فیصد ٹیکس نافذ کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں