امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی درآمدی مصنوعات پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ 90 دن تک معطل کردیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین اور امریکا کے مابین ’تجارتی جنگ بندی‘ کا عارضی معاہدہ بیونس آرئس میں جی 20 سمٹ کے دوران طے پایا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: چینی مصنوعات کی درآمدات پر 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد

وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق بیونس آرئس میں عشائیہ کے دوران امریکا کے صدر نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو تجارتی تنازع حل کرنے کے لیے مہلت دی۔

دوسری جانب ڈونلڈٹرمپ نے جی 20 سمٹ میں ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر تجارتی تنازع کے بارے میں بات کرنے سے گریز کیا۔

امریکا کی جانب سے ماحو لیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی معاہدہ کو مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ 22 مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمدات پر تقریباً 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔

مزیدپڑھیں: چین کا جوابی اقدام: امریکی مصنوعات کی درآمد پر محصولات عائد

جس کے بعد چین نے انتقاماً 128 امریکی مصنوعات پر درآمد ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکا نے ارادہ ظاہر کیا تھا کہ وہ چینی سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے پابندیاں عائد کرے گا اور 50 ارب ڈالر مالیت کی چینی ٹیکنالوجی پر 25 فیصد ٹیکس نافذ کرے گا۔

دوسری جانب امریکی وفد نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے فیصلے سے دستبردار ہونے کا مشورہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا 50 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر امریکی ٹیرف کا اعلان

رواں برس جون میں چین نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ اگر تجارتی مذاکرات کے دوران چینی مصنوعات پر ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تو بات چیت کی تمام ترکوششوں کو لاحاصل سمجھا جائے۔

چین کی سرکاری نیوز ایجنسی پر جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ‘اگر امریکی حکومت نے اقتصادی پابندی بشمول ٹیکس میں اضافہ کرنے کا سوچا تو اقتصادی و تجارتی مذاکرات کے لیے دو طرفہ تمام کوششیں ناکارہ ہو جائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں