بھارتی فضائیہ نے 27 فروری کو اپنا ہی ہیلی کاپٹر مار گرانے کی غلطی مان لی

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2019
بھارتی فضائیہ کے نئے سربراہ کمار بھدوریہ نے چوپر گرانے کی غلطی تسلیم کرلی — فوٹو بشکریہ انڈین ایئر فورس
بھارتی فضائیہ کے نئے سربراہ کمار بھدوریہ نے چوپر گرانے کی غلطی تسلیم کرلی — فوٹو بشکریہ انڈین ایئر فورس

بھارتی فضائیہ کے سربراہ کمار بھدوریہ نے 27 فروری کو پاکستان اور بھارت کے درمیان مختصر دورانیے کی فضائی جھڑپ کے دوران غلطی سے اپنا ہی ہیلی کاپٹر ایم آئی-17 چوپر گرانے کا اعتراف کرتے ہوئے اسے بڑی غلطی قرار دے دیا ہے۔

ایم آئی 17 چوپر سری نگر کے علاقے بڈگام میں تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں بھارتی فضائیہ کے 6 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

اگست میں کی گئی تحقیقات کے نتائج کے مطابق 27 فروری کو بھارتی فضائیہ کے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نے ایم آئی 17 چوپر کو مار گرایا تھا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فضائیہ کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، فوجیوں سمیت 5 افراد ہلاک

بھارت نے ہیلی کاپٹر گرنے کی تصدیق کی تھی لیکن سرکاری بیان میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا جبکہ پاک فضائیہ نے نوشہرہ میں بھارت کے ساتھ فضائی جھڑپ کی تصدیق کی تھی لیکن ساتھ ساتھ واضح کیا تھا کہ ان کے طیاروں کا چوپر کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔

بھارتی فضائیہ کا تباہ شدہ ہیلی کاپٹر— فائل فوٹو: اے ایف پی
بھارتی فضائیہ کا تباہ شدہ ہیلی کاپٹر— فائل فوٹو: اے ایف پی

جمعے کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ یہ ہماری غلطی ہے کیونکہ ہمارے اپنے ہی میزائل نے چوپر کو مار گرایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور دو افسران کے خلاف کارروائی کریں گے، ہم اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں اور کوشش کریں گے کہ مستقبل میں ایسی غلطیاں نہ ہوں۔

بھارتی فضائیہ کے سربراہ کمار بھدوریہ نے کہا کہ اس حادثے میں مرنے والے تمام افراد کو بھارتی فضائیہ جنگ میں ہونے والی اموات قرار دینے کا سوچ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے ساتھ جھڑپ میں بھارتی ہیلی کاپٹر اسرائیلی میزائل سے تباہ ہوا؟

تحقیقات کے دوران بھارتی فضائیہ کی کئی غلطیاں منظر عام پر آئیں جیسا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی جھڑپ میں شدت آنے پر ایئر ٹریفک کنٹرول نے ہیلی کاپٹر کو واپس طلب کیا۔

تحقیقات میں کہا گیا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس مشکل صورتحال میں ہیلی کاپٹر کو واپس فضائی اڈے پر طلب کرنے کے بجائے کسی محفوظ مقام پر جانے کی ہدایت کی جاتی۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ مختلف حادثات کے علاوہ پاکستان نے بھی 27 فروری کو پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر مگ 21 طیارے کو مار گرایا تھا۔

پاک-بھارت کشیدگی

واضح رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

26 فروری کو بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا۔

بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے اور بروقت ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا، جس میں بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیا جائے گا۔

اس اہم اجلاس کے فوری بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی، جس میں بھی شاہ محمود قریشی نے بھارتی عمل کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے گا۔

بعد ازاں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِ عمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس کے طیارے 21 منٹ تک ایل او سی کی دوسری جانب پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کرتے رہے جو جھوٹے دعوے ہیں۔

جس کے بعد 27 فروری کو پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا۔

پاک فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دونوں طیاروں کو مار گرایا، جس میں سے ایک کا ملبہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرے کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں