ورلڈکپ فائنل میں اعتراضات کے بعد باؤنڈری کا قانون ختم

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2019
ورلڈ کپ فائنل میں بھی مقابلہ ٹائی ہونے پر زیادہ باؤنڈریز کے قانون پر انگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز
ورلڈ کپ فائنل میں بھی مقابلہ ٹائی ہونے پر زیادہ باؤنڈریز کے قانون پر انگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز

رواں سال ورلڈ کپ میں انگلینڈ کی ٹیم کی متنازع انداز میں باؤنڈری کے قانون کی بنیاد پر فتح کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اس قانون کو ختم کردیا ہے اور اب مقابلہ برابر ہونے کی صورت میں سپر اوور پر میچ کا فیصلہ کیا جائے گا۔

رواں سال انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا ورلڈ کپ فائنل کا میچ ٹائی ہو گیا تھا جس کے بعد میچ کا فیصلہ سپر اوور میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان مقابلہ سپر اوور میں بھی ٹائی ہو گیا تھا جس کے بعد میچ میں زیادہ باؤنڈریز کی بنیاد پر انگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا تھا۔

یہ ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کسی میچ کا فیصلہ کرنے کے لیے سپر اوور کا انتخاب کیا گیا اور سپر اوور میں بھی مقابلہ ٹائی ہونے پر انگلینڈ زیادہ باؤنڈریز کی بنیاد پر چیمپیئن بن گیا۔

مزید پڑھیں: ورلڈ کپ: انگلینڈ تاریخ کا دھارا بدل کر پہلی بار عالمی چیمپیئن بن گیا

ورلڈکپ فائنل کا فیصلہ اس متنازع قانون کے ذریعے ہونے پر کرکٹرز اور ماہرین نے اس قانون کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آئی سی سی سے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دبئی میں ہونے والے آئی سی سی کے اجلاس میں ورلڈ کپ کے سیمی فائنل اور فائنل کے لیے باؤنڈری کاؤنٹ کا قانون ختم کردیا گیا ہے اور اب میچ برابر ہونے کی صورت میں ہر حال ہی میں سپر اوورز کے ذریعے ہی میچ کا فیصلہ کیا جائے گا۔

آئی سی سی کے مطابق سپر اوور برابر ہونے کی صورت میں اب پھر سے سپر اوور کرایا جائے گا اور جب تک میچ کا فیصلہ نہ ہو سپر اوور ہوتے رہیں گے تاکہ مقابلے کی فضا برقرار رہے اور زیادہ رنز بنانے والی ٹیم ہی اصولی بنیادوں پر فاتح ہو۔

یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی نے زمبابوے کرکٹ پر پابندی عائد کردی

ادھر آئی سی سی نے اپنے اجلاس کے دوران زمبابوے اور نیپال کی رکنیت بھی بحال کرنے کا اعلان کیا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے زمبابوے کرکٹ کے معاملات میں حکومتی مداخلت کے سبب زمبابوے کی رکنیت کو فوری طور پر معطل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں